یمن ،امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے2 مشتبہ جنگجو ہلاک

پیر 13 جون 2016 22:47

عدن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 جون ۔2016ء) یمن کے جنوبی علاقے میں امریکا کے بغیر پائلٹ جاسوس طیارے کے میزائل حملے میں القاعدہ کے 2 مشتبہ جنگجو ہلاک ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یمن میں گذشتہ دو روز میں القاعدہ پر یہ دوسرا امریکی ڈرون حملہ ہے۔یمن کے سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی ڈرون نے حبان میں ایک کار پر میزائل داغا تھا جس کے نتیجے میں القاعدہ کے دو جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں اور ان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا ہے۔

اس سے پہلے ہفتے کے روز صوبے مآرب میں امریکی ڈرون کے ایک اور حملے میں القاعدہ کے دو مشتبہ ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔ اس میزائل حملے میں بھی القاعدہ کے جنگجوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔امریکا نے پہلے کبھی یہ اعتراف نہیں کیا کہ وہ یمن میں القاعدہ کے جنگجوں کے خلاف میزائل حملے کررہا ہے۔

(جاری ہے)

اس نے 7 مئی کو پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا تھا کہ امریکی فوجیوں کی ایک محدود تعداد کو یمن کی سرکاری فورسز کے ساتھ ساحلی شہر المکلا کا القاعدہ سے کنٹرول واپس لینے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی وفادار فوج نے گذشتہ اپریل میں المکلا کو لڑائی کے بعد القاعدہ کے جنگجوں سے خالی کرالیا تھا اور اس شہر سے پسپائی کے بعد القاعدہ روزانہ اوسطا بیس لاکھ ڈالرز کی آمدن سے محروم ہوگئی تھی جو اس کو تیل کی اسمگلنگ اور بندرگاہ سے محصولات کی مد میں حاصل ہورہی تھی۔واضح رہے کہ یمن میں القاعدہ کے جنگجوں نے اپریل 2015 میں سرکاری فورسز کی پسپائی کے بعد المکلا پر قبضہ کر لیا تھا۔

ستمبر2014 میں حوثی شیعہ باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد القاعدہ کے جنگجو کھل کر سامنے آگئے تھے اور انھوں نے المکلا اور بعض دوسرے جنوبی اور جنوب مشرقی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔گذشتہ ایک سال کے دوران المکلا اور دوسرے شہروں میں القاعدہ کے جنگجوں پر متعدد ڈرون اور فضائی حملے کیے گئے ہیں۔مارچ میں القاعدہ کے ایک کیمپ پر امریکی ڈرون حملے میں ستر سے زیادہ جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔

ان حملوں کے نتیجے ہی میں القاعدہ کے جنگجو یمنی شہروں سے پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔امریکا یمن میں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کی شاخ کو سب سے خطرناک جنگجو گروپ خیال کرتا ہے۔اس گروپ نے سابق یمنی صدر علی عبداﷲ صالح کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے دوران فائدہ اٹھایا تھا اور ملک کے مشرقی اور جنوب مشرقی صوبوں میں اپنے قدم جما لیے تھے۔

متعلقہ عنوان :