بحیرہ جنوبی چین کے تنازعات کو حل کرنے کا واحد طریقہ دوستانہ صلاح مشورہ ہے ،چینی سفیر

اختلافات کے باجود چین اور ملائشیا کے دوطرفہ تعلقات جس طریقے سے فروغ پا رہے ہیں وہ اس کی ایک مثال ہیں

پیر 13 جون 2016 18:15

کوالالمپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 جون ۔2016ء ) ایک چینی ایلچی نے پیر کو کہا کہ ملائشیا نے جس طرح اختلافات سے نمٹتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دیا ہے وہ اس بارے میں ایک مثال ہے کہ قابل عمل دوستانہ صلاح مشورہ بحیرہ جنوبی چین پر تنازعات کو حل کرنے کا صحیح انداز فکر ہے ۔

(جاری ہے)

مقامی جریدہ سٹار اور سینچو ڈیری میں شائع اپنے ایک مضمون میں ملائشیا میں چین کے سفیر وانگ ہوئیکنگ نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین کے تنازعوں کو علاقائی سلامتی میں انتہائی اہم مسئلے کے طور پر اچھالا گیا ہے اور تقریباً ہر علاقائی اور بین الاقوامی فورم میں اس پر بحث کی گئی ہے ۔

ایسا خطے سے باہر کی بعض طاقتوں کی طرف سے اجارہ داری اور بڑے پیمانے کی مداخلت کی وجہ سے ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ من جملہ دوسری باتوں کے چین اور فلپائن کے تعلقات کو منیلا کی طرف سے یکطرفہ طور پر غیر قانونی ثالثی شروع کرنے کے بعد سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ اس کے برعکس ملائشیا اور چین کے تعلقات تاریخ کے بہترین موڑ پر ہیں اور ’’ڈائمنڈ چالیس سال‘‘کے نئے دور کے راستے پر گامزن ہیں ۔

متعلقہ عنوان :