ٹی او آرز پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین ٹی او آر ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا، حکومت کو چاہئیے کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز کو من و عن تسلیم کر لے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 13 جون 2016 13:41

ٹی او آرز پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین ٹی او آر ختم ہوتا نظر نہیں آ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13 جون 2016ء) :اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن کے ٹی او آرز کو من و عن تسلیم کرنا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آر مذاکرات ناکام ہوئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پانامہ لیکس اور اس کی تحقیقات کے معاملے پر حکومت کو وقت ضائع نہیں کرنا چاہئیے۔

وزیر اعظم نے پانامہ لیکس کے بعد کیے گئے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ خود کو خاندان سمیت احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب اور بے نظیر بھٹو کا 1997سے احتساب ہو رہا ہے۔ بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی کی عدالت سے سزا دلوائی گئی،زرداری صاحب اور محترمہ کے خلاف سوئس عدالتوں میں بھی معاملہ اٹھایا گیا، ان کے احتساب پر ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت بتائے کہ تین سالوں میں حکومت نے کیا کیا کیا ؟ اور ملک میں کتنی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے؟ وفاقی حکومت نے کتنے اسپتال اور ادارے بنائے؟ خورشید شاہ نے دانش اسکول کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دانش اسکولوں میں دس ہزار بچے بھی نہیں پڑھ رہے۔کدھر گئی سستی روٹی اسکیم؟ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بیوقوف بنا کر کرپشن کی گئی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے پانامہ لیکس کی انکوائری کمیٹی کے ٹی او آرز کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی سے متعلق خورشید شاہ کا کہناتھا کہ کمیٹی کا اجلاس کل ہو گا لیکن ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک ختم ہوتا نظر نہیں آرہا۔ حکومت کو چاہئیے کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز کو من و عن تسلیم کر لے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن تحلیل ہو چکا ہے جس کے ممبران کے لئے حکومت نے آج رابطہ کیا۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں غیر جانبدار لوگوں کو ہونا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام تر معیشت کو سندھ چلا رہا ہے۔لیکن سندھ میں ایک بھی موٹر وے نہیں ایسا کیوں ہے؟ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک ہی شہر میں ترقیاتی کام کر کے کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر چیز کو سازش کہہ کر ٹالنا چاہتی ہے۔وفاقی بجٹ نے فیڈریشن کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں دہشت گردی اور سیلاب جیسے مسائل تھے ۔ ہم نے این ایف سی دیا اور صوبوں کو اختیارات دئے ۔ خیبر پختونخواہ کو نام دیا اور بلوچستان کی عوام کو ان کے حقوق دئے۔