اورلینڈونائٹ کلب میں فائرنگ کا واقعہ،کب کیا ہوا؟

حملہ آور کے جسم سے ایک بم نما چیز بھی بندھی ہوئی تھی،مقصدپولیس کی توجہ ہٹانا تھا،رپورٹ

پیر 13 جون 2016 12:59

اورلینڈونائٹ کلب میں فائرنگ کا واقعہ،کب کیا ہوا؟

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 جون ۔2016ء) اورلینڈوپولیس کے سربراہ جان مینا نے کہا ہے کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے شروع ہوا۔پلس اورلینڈو کے سب سے بڑے نائٹ کلبوں میں سے ایک ہے۔ اس میں اس رات لاطینوز کے موضوع پر مبنی ایک تقریب منعقد ہو رہی تھی کہ اسی دوران حملہ آور نے فائرنگ شروع کر دی۔اس کے تھوڑی ہی دیر بعد کلب کے فیس بک پیج پر میسج آیاہر کوئی پلس سے نکل جائے اور دوڑتا رہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ حملہ آور کے جسم سے ایک بم نما چیز بھی بندھی ہوئی تھی۔ اس نے کلب میں کام کرنے والے پولیس اہلکار کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا کلب کے اندر ہوا یا باہر۔حملہ آور نے کلب میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد پانج بجے پولیس نے عمارت پر دھاوا بول دیا۔

(جاری ہے)

اسی دوران ایک دھماکہ بھی ہوا، جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حملہ آور کی توجہ بٹانا تھا۔پولیس نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا لیکن اس سے پہلے 50 سے زائد لوگ مارے جا چکے تھے۔ یہ امریکہ کی تاریخ کی بدترین فائرنگ کا واقعہ ہے۔حکام نے باضابطہ طور پر حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن بعض پولیس افسروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی میڈیا کو بتایا کہ اس کی عمر 29 سال تھی۔

اس کا نام عمر متین ہے۔ وہ فورٹ پیئرس کا رہنے والا تھا جو اورلینڈو کے جنوب میں دو گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے کہا کہ بظاہر حملہ آور شدت پسند اسلامی رجحان رکھتا تھا، لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا یہ مقامی یا بین الاقوامی دہشت گردی کا واقعہ ہے۔پولیس نے بتایا کہ اس کے پاس ایک رائفل، ایک پستول اور کسی قسم کا مشکوک بم نما آلہ تھا۔

کلب میں حملے کے وقت 320 افراد موجود تھے۔ ان میں سے بعض نے اپنے تاثرات بیان کیے ہیں۔ کرسٹوفر ہینسن نے بتایا کہ ہر طرف لوگ بھاگتے اور چیختے نظر آ رہے تھے، پارکنگ لاٹ میں لاشیں پڑی تھی جن پر نشان لگائے جا رہے تھے۔ ایسا لگتا تھا جیسے یہ کوئی ڈراوٴنی فلم ہے۔جان ایلمو نے کہا کہ ایک آدمی اسلحہ تھامے کمرے میں داخل ہوا۔ ’میں نے 20، 40، 50 فائر سنے۔ موسیقی رک گئی۔وائٹ ہاوٴس کے ایک ترجمان نے کہا کہ صدر کو اس واقعے کے بارے میں بریفنگ دے دی گئی ہے۔صدر نے ایف بی آئی سے کہا ہے کہ انھیں باقاعدگی سے تازہ تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا رہے۔