بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے توسط سے زکوة دینا شرعی طور پر جائز نہیں

جن لوگوں نے بنکوں کے ذریعے زکواة دیدی شرعاً ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے اس کو دوبارہ زکوٰة دینی ہوگی:شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم جامعہ بنوریہ عالمیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 10 جون 2016 19:02

بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے توسط سے زکوة دینا شرعی طور پر جائز ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10جون۔2016ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے توسط سے زکوة دینا شرعی طور پر جائز نہیں، صدقات کو مستحق تک پہنچانا بھی فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ امسال صدقہ فطر گندم 100، جو280، کھجور525 اورکشمش کے اعتبار سے 1540روپے بنتا ہے۔

جمعہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ بینکوں کے ذریعے زکوة کی کٹوتی درست نہیں ہے کیونکہ اس میں شرعی تقاضے پورے نہیں کیے جاتے، صدقات واجبہ مستحق تک پہنچنا ضروری ہوتے ہیں۔مفتی نعیم نے کہا کہ روزہ صرف بھوکے اور پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ تمام شیطانی وسوسوں اور برے اعمال و خیالات سے بچنا ہے، ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اور نیکیوں کا مفتی محمدنعیم نے مزید کہاکہ مارکیٹ سروے کے بعد، امسال صدقہ فطر گندم 100، جو280، کھجور525 اورکشمش کے اعتبار سے 1540روپنے بنتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روزے کی طرح زکوٰة، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے لیکن صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے۔ان کے مطابق بینکوں اور مالیاتی اداروں کے توسط سے اداکی جانے والی زکوٰة مستحقین تک نہیں پہنچتی، اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علما اور مفتیان کرام کا اتفاق ہے کہ بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کی توسط سے زکوة دینا جائز نہیں اور اگر کسی نے دیدی توشرعاً ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے اس کو دوبارہ زکوٰة دینی ہوگی۔