وزیراعظم کی صحت یابی کے دو ہفتے کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل کا معاملہ ان کے سامنے پیش کیا جائے گا‘ چیئرمین سینٹ

جمعہ 10 جون 2016 17:00

اسلام آباد ۔10 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 جون۔2016ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم کی صحت یابی کے دو ہفتے کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل کا معاملہ ان کے سامنے پیش کیا جائے گا‘ اس سے پہلے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا جبکہ سابق چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ رولز میں ترمیم کئے بغیر دونوں ایوانوں کی مشترکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہیں بنائی جاسکتی۔

جمعہ کو ایوان بالا میں چیئرمین سینٹ نے کہا کہ سینٹ کے ارکان نے انہیں ایک پٹیشن جمع کرائی ہے جس میں سینٹ کی الگ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ وزیراعظم کی صحت یابی کے دو ہفتے کے بعد یہ معاملہ ان کے سامنے پیش کیا جائے گا اس لئے وہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے پابند ہیں تاہم اس معاملے پر ایوان کی رائے کو مدنظر رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اگر وزیراعظم دونوں ایوانوں کی مشترکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل پر رضامند ہو بھی جاتے ہیں تو بھی رولز میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ مشترکہ کمیٹی نہیں بن سکتی کیونکہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے رولز الگ الگ ہیں اور مشترکہ کمیٹی بنانے کے لئے رولز میں ترمیم کرنا پڑے گی جو مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ رولنگ دیں اور معاملہ قواعد وضوابط و استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

پھر کمیٹی جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل ہونا چاہیے۔ قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ انہوں نے چیئرمین سینٹ کو ایک پٹیشن جمع کرائی تھی جس پر دیگر اپوزیشن ارکان کے بھی دستخط ہیں۔ سینٹ کو فعال بنانے کے لئے پی اے سی بنانے کی اجازت دی جائے اور اس کا طریقہ کار طے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینٹ کرپشن کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے گا تو اس سے عوام کا حوصلہ بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ دو ارب روپے سے زائد کی کرپشن ہو رہی ہے۔ سینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ پہلے ہی سینٹ اور قومی اسمبلی کی الگ الگ قائمہ کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ بجٹ پر بحث کے دوران ایوان بالا کا کردار اس کے مالیاتی اختیارات اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کی پی اے سی بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ خارجہ امور اور دیگر معاملات سے متعلق پہلے ہی دونوں ایوانوں کی الگ الگ کمیٹیاں قائم ہیں۔

متعلقہ عنوان :