نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے لئے امریکہ کی طرف سے بھارت کی حمایت غیر منصفانہ اور نامناسب ہے، رکنیت کے لئے پاکستان کی درخواست کو بھی یکساں اہمیت دی جانی چاہئے

دفاعی تجزیہ کاروں کی اے پی پی سے گفتگو

جمعہ 10 جون 2016 16:24

اسلام آباد ۔ 10 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 جون۔2016ء) دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کے لئے امریکہ کی طرف سے اس کی حمایت غیر منصفانہ اور نامناسب ہے، رکنیت کے لئے پاکستان کی درخواست کو بھی یکساں اہمیت دی جانی چاہئے۔ دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر رفعت حسین نے این ایس جی میں بھارت کی رکنیت کے لئے امریکہ کی طرف سے حمایت کے حالیہ اظہار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو کسی ایک ملک کے لئے مخصوص طرز عمل کی بجائے معیار پر مبنی طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہے۔

”اے پی پی“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این ایس جی اور میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم میں بھارتی رکنیت کے لئے امریکی حمایت ذمہ دارانہ اصولی موقف پر مبنی نہیں ہے جبکہ پاکستان غیر امتیازی، مساوی اور معیار پر مبنی طریقہ کاراختیار کرنے کے اصولی موقف کا حامل ہے جسے این ایس جی میں شریک حکومتوں کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل رہی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر رفعت حسین نے بھارت کی این ایس جی رکنیت کے مضمرات کے بارے میں کہا کہ اس سے بھارت کو اپنی جوہری سپلائیز بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس تناظر میں خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت سول انرجی کے استعمال کے لئے نیوکلیئر سپلائیز درآمد کرے گا اور اسے جوہری ہتھیار بنانے کے لئے اپنے مقامی جوہری ذخائر کے لئے بروئے کار لائے گا۔ بھارت این ایس جی میں پاکستان کی شمولیت کا راستہ روکنے کی پوزیشن میں بھی آ جائے گا۔

ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ چین نے درست موقف اپنایا ہے کہ کسی ایک ملک کے بارے میں استثنیٰ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر این ایس جی ممالک بھارت کے لئے استثنیٰ کا راستہ اپناتے ہیں تو انہیں پاکستان کے لئے بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود نے کہا کہ امریکہ کے بھارت کی طرف جھکاؤ کے نتیجہ میں خطے میں سٹریٹجک عدم استحکام پیدا ہوگا۔

طلعت مسعود جنہوں نے 39 سالہ عسکری کیریئر کے علاوہ سیکریٹری دفاعی پیداوار کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں، نے کہا کہ این ایس جی ممبر شپ پر بھارت کو استثنیٰ دینا امتیازی اقدام ہوگا۔ ”اے پی پی“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے اور ان کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہئے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنے نکتہ ء نظر سے بھرپور آگاہی دینے اور بھارت کو این ایس جی کی رکنیت کے حصول سے روکنے کے لئے زیادہ پرزور انداز میں بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رکنیت مل جاتی ہے تو بھارت بڑی مقدار میں جوہری ہتھیار اور اسلحہ خرید سکے گا اور اس کے نتیجے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔

تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر اعجاز حسین نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی شمولیت تباہ کن ہوگی اور اس سے خطے میں اسلحہ کی دوڑ شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو جدید جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا حق مل جائے گا جو پاکستان کو اپنی جوہری طاقت کو تقویت دے کر صورتحال میں توازن پیدا کرنے پر مجبور کر دے گا۔ ڈاکٹر اعجاز حسین نے کہا کہ مسئلہ کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ معاملہ بھارت کے حوالے سے مخصوص ہو جبکہ پاکستان خواہاں ہے کہ یہ امر اصول اور قاعدے پر مبنی ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر چین ویٹو کر دے تو بھارت کی این ایس جی میں رکنیت روکی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں ”اتفاق رائے کا اصول“ غالب آتا ہے اور اگر کوئی ایک ملک بھی مخالفت کر دے تو درخواست گذار ملک کو رکنیت نہیں دی جاتی۔