پاکستان کا امریکہ سے ڈرون حملوں پر شدیدتحفظات اظہار، دونوں کا مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق

جمعہ 10 جون 2016 15:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 جون ۔2016ء) پاکستان نے امریکی وفد سے ڈرون حملوں سے متعلق شدیدتحفظات اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں،امریکی ڈرون حملے نے افغان امن مذاکرات کو متاثر کیا، امریکہ افغان امن مذاکرات سے متعلق اپنی پالیسی واضح کرے، ڈرون حملہ پاکستانی سالمیت پر کاری ضرب ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی تھا، مستقبل میں مزید ڈرون حملے پاک امریکہ تعلقات کیلئے نقصان دہ ثابت ہوں گے،پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا ہے، لیکن امریکہ بھارت سے قریب ہو رہا ہے،ہماری سیکیورٹی کا خیال رکھا جائے،بھارت کراچی ،بلوچستان اور فاٹا میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے، نیوکلیئر سپلائر گروپ میں صرف بھارت کی رکنیت ہوئی تو عدم استحکام پیدا ہو گا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں ڈرون حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے امریکی صدر باراک اوبامہ کے مشیر پیٹر لوائے کی قیادت میں امریکا کے3 رکنی اعلیٰ سطحی وفد جمعہ کو علی الصبح اسلام آباد پہنچا اور دفترخارجہ میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی ۔اس موقع پر سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور دفتر خارجہ کے دیگر حکام جبکہ امریکی وفد میں پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن، میتھیو ڈیوڈ اور پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل بھی موجود تھے ۔

ملاقات میں سرتاج عزیز نے امریکی وفد کے سامنے بلوچستان میں ڈرون حملے پر احتجاج کیا اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارتی ممبر شپ کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا، اس کے علاوہ پاکستانی حکام نے امریکی وفد کے سامنے ملک میں بھارتی مداخلت کے ثبوت بھی پیش کئے اور امریکی حکام کو بلوچستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کے اعترافی بیان کی ویڈیو بھی دکھائی۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے واضح کیا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں،امریکی ڈرون حملے نے افغان امن مذاکرات کو متاثر کیا، امریکہ افغان امن مذاکرات سے متعلق اپنی پالیسی واضح کرے، ڈرون حملہ پاکستانی سالمیت پر کاری ضرب ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی تھا، مستقبل میں مزید ڈرون حملے پاک امریکہ تعلقات کیلئے نقصان دہ ثابت ہوں گے،پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا ہے، لیکن امریکہ بھارت سے قریب ہو رہا ہے،ہماری سیکیورٹی کا خیال رکھا جائے،بھارت کراچی ،بلوچستان اور فاٹا میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے، نیوکلیئر سپلائر گروپ میں صرف بھارت کی رکنیت ہوئی تو عدم استحکام پیدا ہو گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ جب بھی امن مذاکرات بہتری کی جانب جاتے ہیں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے۔ سرتاج عزیز نے امریکی وفد کو بتایا کہ بلوچستان اور فاٹا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔ملاقات میں پاکستان کی جانب سے بھارت کو نیوکلئر سپلائی گروپ کی رکنیت سے متعلق تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا، امریکی وفد کو بتایا گیا کہ نیوکلئرسپلائی گروپ یں صرف بھارت کی رکنیت سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔

امریکی سلامتی کے مشیر پیٹر لوائے نے کہاکہ پاکستان خطے میں امریکا کا اہم دوست ملک ہے، پاکستان سے دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں، ملا منصور پر ڈورن حملہ کابل میں طالبان حملے کا ردعمل تھا۔اس موقع پر دونوں جانب سے علاقائی امن اور سلامتی کیلئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، جب کہ دونوں ممالک نے مذاکرات جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

ملاقات میں پاکستان کو ایف 16طیاروں کی فراہمی، امریکہ کی بھارت کو غیر ملکی حمایت کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ ملاقات میں افغان مفاہمتی عمل کے مستقبل اور پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے بھی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد پاکستان اور امریکہ کے وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کا دفتر خارجہ کی طرف سے اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور بلوچستان میں ڈرون حملے کا معاملہ زیر بحث آیا، مشیر خارجہ نے ڈرون حملے پر امریکہ کو سخت پیغام پہنچایا ہے، ڈرون حملہ پاکستانی سالمیت پر کاری ضرب اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی تھا، مستقبل میں مزید ڈرون حملے پاک امریکہ تعلقات کیلئے نقصان ثابت ہوں گے۔ امریکی سلامتی کے مشیر پیٹر لوائے نے صدر باراک اوبامہ کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر اوبامہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے پرعزم ہیں۔