بلوچستان میں حملہ پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے ، افعان امن عمل کو بھی دھچکا لگا‘ ڈرون حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔سرتاج عزیزکا امریکی وفد سے احتجاج

امریکی وفدکو بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان بھی دکھایا گیا- ’را‘ کراچی، بلوچستان، فاٹا میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت بھی فراہم کیئے گئے نیوکلیئرسپلائیرزگروپ میں بھارت کی رکنیت سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا‘ہماری سیکورٹی کا بھی خیال رکھاجائے:پاکستان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 10 جون 2016 12:56

بلوچستان میں حملہ پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے ، افعان امن عمل کو ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10جون۔2016ء) پاکستان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حملہ پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے ، افعان امن عمل کو بھی دھچکا لگا۔ پاکستان کے دورے پر آئے 5 رکنی وفد نے پیٹر لوائے کی قیادت میں دفتر خارجہ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی۔ ملاقات میں وفد میں سلامتی امور کے بارے میں امریکی صدر کے معاون خصوصی ڈاکٹر پیٹر لیوائے کے علاوہ افغانستان اور پاکستان سے متعلق خصوصی ایلچی رچرڈ اولسن ، پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے بھی شرکت کی۔

پاکستان کی طرف سے سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھی ملاقات میں موجود تھے ، ذرائع کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حملہ پاکستان کی آزادی اور خود مختاری پر حملہ ہے۔

(جاری ہے)

ڈرون حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔ ڈرون حملے سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا۔ جب بھی مذاکرات آگے بڑھتے ہیں کوئی نہ کوئی واقعہ رونما کر دیا جاتا ہے ،سرتاج عزیز نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کراچی،بلوچستان، فاٹا میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔

ملاقات میں بھارتی مداخلت کے ثبوت امریکی وفد کو دکھائے گئے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستان نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے امریکا کی جانب سے بھارت کی حمایت پرتخفظات کا بھی اظہارکیا۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستان نے گرفتاربھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان بھی دکھایا گیا اور امریکی وفد کو بتایا گیا کہ ’را‘ کراچی، بلوچستان، فاٹا میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی وفد کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دیاہے تاہم بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے سے پاکستان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔پاکستان کی جانب سے وفد کوبتایا گیا کہ این ایس جی میں صرف بھارت کی رکنیت سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔ملاقات میں پاکستان کا موقف تھا کہ امریکا بھارت سے قریب ہورہاہے۔

پاکستان کا کہنا تھا کہ ہماری سیکورٹی کا بھی خیال رکھا جائے۔امریکی دفد پر واضح کیا گیا کہ حالیہ امریکی ڈرون حملے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں پیدا ہونے والی سرد مہری ختم کرنے کی زیادہ تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق امریکی وفد اعلیٰ عسکری قیادت سے بھی ملاقات کرے گا۔مشیر خارجہ نے امریکی حکام پر واضح کیا کہ مستقبل میں کسی بھی قسم کا ڈرون حملہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

سرتاج عزیز نے واضح کیا کہ نوشکی میں ہونے والے ڈرون حملے سے افغان امن عمل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب پاکستان، امریکہ اور چین افغانستان کی حکومت اور طالبان کو مذاکرات کے میز پر لانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے تھے۔اس ملاقات کے بعد دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستان نے امریکی وفد کے سامنے گذشتہ ماہ بلوچستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے پر نہ صرف سخت احتجاج کیا ہے بلکہ اس کو اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وفد نے اس الزام کو دہرایا کہ پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جس پر سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کے تحت پاکستان تمام شدت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے اور کسی بھی شدت پسند تنظیم کو کسی دوسرے ملک کے خلاف پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے اور اس کے علاوہ وہ افغان مہاجرین کی جلد وطن واپسی کا خواہاں ہے۔اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ توقع کرتا ہے کہ افغان حکومت بھی تحریک طالبان کے خلاف کارروائی کرے گی جو افغان سرزمین پر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے اور اس طرح کے اقدامات سے دونوں ملکوں کے درمیان بداعتمادی کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

بلوچستان میں 21 مئی کو ہونے والے اس ڈرون حملے میں طالبان رہنما ملا منصور اختر کو نشانہ بنایا گیا تھا جو ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔امریکی وفد کی آمد سے پہلے وزیراعظم پاکستان کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ امریکی ڈرون حملے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔مذاکرات میں افغان مفاہمتی عمل کے مستقبل پر بات چیت کی گئی جبکہ دونوں ممالک میں تعلقات کے حوالے سے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی وفد آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ سے ملاقات کریگا