سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو ادویات کی عدم فراہمی ،ناقص طبی سہولیات کیخلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب

ہسپتالوں کا عملہ اپنی کمیشن کے چکر میں مریضوں کو مخصوص مقامات سے ٹیسٹ کروانے اور دوائیاں لینے پر مجبور کرتا ہے ‘درخواست گزار کا موقف

جمعرات 9 جون 2016 21:41

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 جون ۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کوادویات کی عدم فراہمی اور ناقص طبی سہولیات فراہم کئے جانے کے خلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کر لئے۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار مقامی شہری لیاقت علی چوہان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سرکاری ہسپتالوں میں غریب ، نادار اور ضرورت مند مریضوں کو مفت ادویات فراہم نہیں کی جا رہیں ۔

سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ اپنی کمیشن کے چکر میں نجی ہسپتالوں اور تشخیصی مراکز کی ملی بھگت کے ساتھ مریضوں کو باہر سے مہنگے داموں ٹیسٹ اور ادویات خریدنے پر مجبور کرتے ہیں اور انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں عملے کے خلاف شکایات کا کوئی فورم ہی موجود نہیں ۔

حکومت پنجاب اورنج ٹرین اور میٹرو جیسے منصوبوں کی تکمیل کے لئے صحت کے شعبے کو فراموش کر چکی ہے لہذا عدالت میٹرو بس اورنج ٹرین اور صحت کے شعبے کو فراہم کئے جانے والے بجٹ کی تفصیلات طلب کرے ۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت محکمہ صحت کے افسران کو ہسپتالوں میں چھاپوں کا پابند بنائے ۔ عوامی شکایات کے ازالے کے لئے ہسپتالوں میں ون ونڈو آپریشن کا نظام متعارف کرانے کے علاوہ مریضوں کو مفت ادویات اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کا بھی پابند بنانے کے احکامات صادر کئے جائیں ۔جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کہ مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔