حکومت نے 5برآمدی سیکٹرز بشمول ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے ہماری تجویز پر مزید اقدامات کئے تو آئندہ مالی سال سے برآمدات میں 30فیصد افزائش ہوجائے گی،جاوید بلوانی

ان اقدامات کے نتیجے میں بیمار ایس ایم ایز میں بہتری اور ان یونٹس کی بحالی میں مدد ملے گی،چیئرمین پاکستان اپیرل فورم

جمعرات 9 جون 2016 20:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 جون ۔2016ء) پانچ برآمدی سیکٹرز کے چیف کورآرڈینیٹر اور پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمدجاوید بلوانی نے کہا ہے کہ حکومت نے 5برآمدی سیکٹرز بشمول ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے ہماری مجوزہ تجویز پر مزید اقدامات کئے تو آئندہ مالی سال سے برآمدات میں 30فیصد افزائش ہوجائے گی، ان اقدامات کے نتیجے میں بیمار ایس ایم ایز میں بہتری آئے گی اور ان یونٹس کی بحالی میں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو لکھے گئے اظہار تشکر کے خط میں پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمدجاوید بلوانی نے کہا کہ وفاقی بجٹ 2016-17میں "نوپیمنٹ، نو ریفنڈ" کی بنیاد پر 5برآمدی سیکٹرز بشمول ٹیکسٹائل سیکٹر کو زیروریٹڈ کرنے سمیت سہولیات فراہم کرنے سے نہ صرف برآمدات میں کمی کا سلسلہ رک جائے گا بلکہ ایکسپورٹرز کا مالی بحران ختم ہونے سے برآمدات میں اضافے کے قوی امکانات ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے 13فروری2016کو برآمدی صنعتوں کو زیرو ریٹ کرنے کے واضح اعلان کے باوجود برآمدکنندگان اس بات مجبورہوگئے تھے کہ وہ اپنی مزید رقوم پھنسانے کے بجائے جولائی 2016تک کو ئی ایکسپورٹ نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 2015-16میں ہماری برآمدات 20ارب 77کروڑ ڈالر ہونے کی توقع ہے تاہم 35ارب ڈالر کے برآمدای ہدف کو حاصل کرنے کے لئے 30جون 2018تک برآمدات میں سالانہ 30فیصد کی افزائش درکار ہے، 30جون2018تک 35ارب ڈالر برآمدات کا ہدف حاصل کرنے کی خواہش اور ارادہ رکھتی ہے تو اس کے لئے جنگی بنیادوں پر تیزی سے مندرجہ ذیل جرات مندانہ اقدامات کرنے ہوں گے جس کے نتیجے میں مختصر عرصے میں 30فیصد افزائش حاصل ہوجائے گی۔

محمد جاوید بلوانی نے مجوزہ اقدامات کے حوالے سے کہا کہ یوٹیلٹیز، بجلی، گیس، پانی کے نرخ کم کرکے خطے کے حریف ممالک کے نرخوں کے مساوی لائے جائیں،پانچ برآمدی سیکٹرز کے بجلی اور گیس کے ٹیرف اسٹرکچر کا ایک علیحدہ کھاتہ کھولا جائے اور برآمدی صنعتوں کو بجلی ، گیس کی فراہمی میں ترجیح دی جائے،تمام کسٹمزری بیٹ کلیمز برآمدی آمدنی وصول ہونے پر طے کر کے ان کی بذریعہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ادائیگیاں کی جائیں،برآمد کنندگا ن کے لئے ورکرز ویلفیر فنڈ کی موجودہ 2فیصد شرح کو کم کرکے ایک فیصد کیا جائے اوریکسپورٹرز فائنل ٹیکس ریجیمU/S 143(b)میں آتے ہیں اور انہیں ودہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ دے کر استثنیٰ کے سرٹیفیکٹس جاری کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس برآمدی ترقیاتی فنڈ (ای ڈی ایف) کے 26ارب روپے پڑے ہوئے ہیں لہٰذا ایکسپورٹرز کی برآمدی آمدنی میں سے کم از کم 5سال کے لئے ای ڈی ایف سر چارج کی کٹوتی بند کردی جائے،مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران اس کی بہترین کاوشوں کی بدولت بجلی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے لہٰذا تجویز دی جاتی ہے کہ حکومت ہفتے کو کام کے دن کے طور پر بحال کرے۔

حکومت برآمدی صنعتوں کے لئے وفاقی گزٹ تعطیلات سال بھر کے لئے متعین کرے اور ورکرز پر صوبائی حکوتوں کی تعطیلات کی اطلاق نہ کرے تاہم متعین شدہ وفاقی گزٹ تعطیلات کو آجر اور اجیر باہمی طور پر طے کرسکتے ہیں۔انہوں نے حکومت سے استدعا کی کہ مندجہ بالا تجاویز پر فی الفور عمل درآمد کیا جائے تاکہ برآمدات کا 35ارب ڈالر کا ہدف 2018تکحاصل کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :