Live Updates

کراچی اسٹاک بروکرز کا وفاقی بجٹ میں کمیشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں100فی صد اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

جمعرات 9 جون 2016 20:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 جون ۔2016ء) کراچی اسٹاک بروکرز نے نئے مالی سال میں وفاقی بجٹ میں کمیشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں100فی صد اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بونس شیئرز پر ٹیکس ختم کیاجائے،سی وی ٹی ختم کی جائے، کیپیٹل گین ٹیکس کو اصل حالت میں نافذ کیا جائے اور معاشی سرگرمیوں میں اضافے اور روزگار کے نئے مواقع نکالنے کے لیے رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آر ای آئی ٹی) پر زیرو فی صد ٹیکس کیا جائے۔

(جاری ہے)

کراچی اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں دی گئی ان تجاویز کی سخت مخالفت کی ہے جن کے تحت ملک کے سب سے زیادہ دستاویزی ،شفاف تمام قوانین کے پابندی کرنے والے سیکٹر کو مزید مالی دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے،مختلف سرکار ی کارپوریشنوں کی نجکاری کے دوران حکومت کے ریونیو میں اضافہ کرنے کے حوالے اسٹاک مارکیٹ کے اہم کردار کو بھی نظر انداز کر دیا گیاہے،اس میں سب سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ ا س بات کو مدنظر ہی نہیں رکھاگیا کہ ان تجاویز سے کیپیٹل مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے،اس بجٹ کے لیے اسٹاک ایکس چینج کی جانب سے دی گئی تجاویز پر ایف بی آر نے کوئی توجہ نہیں دی،ٹیکس تجاویز بالخصوص کیپیٹل گین ٹیکس کی بجٹ تجاویز کے منفی اثرات کی وجہ سے اسٹاک بروکرز میں بھی خاصی بددلی پائی جارہی ہے، کیپیٹل گین ٹیکس کے لیے ہولڈنگ پیریڈکو 4سال سے بڑھا کر 5سال کرنے کی تجویز پی ایس ایکس کے شیئرز کی فروخت میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوگی، ایسوسی ایشن کا کہناہے کہ کمیشن پر ایڈوانس ٹیکس میں 100فی صد کا اضافہ کر کے اسے 0.01فی صد سے بڑھا کر0.02فی صد کردیاگیا ہے جس سے کیپیٹل مارکیٹ میں کاروباری لاگت بڑھ جائے گی اور اس کے نتیجے میں مارکیٹ میں حجم کم ہوگا جس سے حجم کے علاوہ حکومتی کے ریونیو میں بھی کمی ہوجائے گی،کمیشن پر 0.01فی صد کی شرح سے ٹیکس پہلے ہی زیادہ تھااور اگر اس میں اضافہ کیا گیا تو لو گ کیپیٹل مارکیٹ کے بجائے کموڈیٹیز اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیں گے،اسٹاک مارکیٹ کے ممبران سب سے زیادہ ٹیکس اداکرنے والے ہیں اور شیئرز کی خریدوفروخت پر ایک ارب روپے سے زائد ایڈوانس ٹیکس اداکرتے ہیں، ممبران سی وی ٹی کے علاوہ این سی سی پی ایل، سی ڈی سی اور ایس ای سی پی کے سروس چارجز بھی اداکرتے ہیں،ممبران سندھ ریونیو بورڈ کو 14فی صد سیلز ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں جو کروڑوں روپے بنتاہے، سرمایہ کاروں کی جانب سے کیپیٹل گین ٹیکس اداکیا جاتاہے، مالی سال 2014-15میں سرمایہ کاروں نے سی جی ٹی کی مدمیں6ارب روپے ادا کیے جبکہ رواں مالی سال کے دوران اپریل کے مہینے تک یہ رقم4ارب روپے ہوچکی ہے، ڈیویڈنڈ کی آمدنی پر بھی ٹیکس اداکیاجاتاہے جبکہ گزشتہ دوسال سے بونس شیئر ز پر ٹیکس وصول کیاجاتاہے۔

Live رمضان المبارک سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :