ہائیکورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کیخلاف دائر درخواستوں پر ڈی جی ماحولیات کو طلب کر لیا

اگر عدالت کو مطمئن نہیں کیا گیا تو پورے پراجیکٹ بارے بھی کوئی حکم جاری کیا جا سکتا ہے،منصوبے کیلئے چائنہ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا اور کام مقامی چھوٹے ٹھیکیدار وں سے کرایا جارہا ہے، اگر چائنہ کی کمپنی ہی کام کرتی تو شاید اتنی ا اموات نہ ہوتیں‘ فاضل عدالت کے ریمارکس

منگل 7 جون 2016 20:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں پر ڈی جی ماحولیات جاوید اقبال کو طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ منصوبے کیلئے چائنہ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا اور کام مقامی چھوٹے ٹھیکیدار وں سے کرایا جارہا ہے، اگر چائنہ کی کمپنی ہی کام کرتی تو شاید اتنی ا اموات نہ ہوتیں،اگر عدالت کو مطمئن نہیں کیا گیا تو پورے پراجیکٹ بارے بھی کوئی حکم جاری کیا جا سکتا ہے۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے خلاف ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی ۔درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق نے نشاندہی کی کہ ناقص انتظامات کی وجہ سے چوبرجی کے قریب میٹرو ٹرین منصوبے کی تعمیر کے دوران ایک پلر گرنے سے سے دو مزید اموات ہوئی ہیں اور اس کی بنیادی وجہ غیر معیاری حفاظتی انتظامات ہیں۔

(جاری ہے)

جس پر لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے ریمارکس دیئے کہ اگر عدالت کو مطمئن نہیں کیا گیا تو پورے پراجیکٹ بارے بھی کوئی حکم جاری کیا جا سکتا ہے۔فاضل عدالت نے اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ منصوبے کیلئے چائنہ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا اور کام مقامی چھوٹے ٹھیکیدار وں سے کرایا جارہے ہیں۔اگر چائنہ کی کمپنی ہی کام کرتی تو شائد اتنی ا اموات نہ ہوتی۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اعتراض اٹھایا کہ لاہور کے ہسپتالوں میں بستر نہیں ہے اورنج لائن ٹرین کیسے بن سکتی ہے۔ اڑھائی سو ارب روپے صرف دو فیصد لوگوں کیلئے خرچ کیے جارہے ہیں۔ اظہر صدیق نے نکتہ اٹھایا کہ منصوبے کیلئے کسی قسم کے ٹینڈرجاری نہیں کیے گئے اور نیسپاک کو ٹھیکہ دے دیا گیا،جو کہ منصوبے کی شفافیت پر ایک بڑاسوالیہ نشان ہے۔ وکیل کے مطابق منصوبہ کی وجہ سے شہر بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں پیدا ہورہی ہے اور شہری کئی قسم کی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ منصوبہ شروع کرنے سے پہلے ماحولیاتی آلودگی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ جس پر فاضل عدالت نے ڈی جی ماحولیات کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آج ( بدھ )تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :