اسلامی نظریاتی کونسل کو ختم کرکے مختص 100 ملین روپے کی رقم خواتین کے قومی کمیشن کو دے دی جائے،سینیٹرفرحت اﷲ بابر

کونسل کاکوئی آئینی کردار نہیں، عوام کے خرچ پر ایک ازکار رفتہ ادارہ بن چکا ہے،سینیٹ میں بجٹ بحث پراظہارخیال

منگل 7 جون 2016 20:23

اسلامی نظریاتی کونسل کو ختم کرکے مختص 100 ملین روپے کی رقم خواتین کے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے سینیٹ میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے تجویز پیش کی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو ختم کر دیا جائے اور اس کے لئے مختص 100 ملین روپے کی رقم کو خواتین کے قومی کمیشن کو دے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے 1997 میں اپنی حتمی رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کر دی ہے اور اس کے بعد اب یہ غیرمتعلقہ ہو چکی ہے۔

اس کا کوئی آئینی کردار نہیں اور یہ عوام کے خرچ پر ایک ازکار رفتہ ادارہ بن چکا ہے۔ انہوں نے قائم کردہ نئی انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کے لئے مختص کئے گئے 250 ملین روپے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ پہلے ہی سے نیشنل کمیشن آف ہیومن راٹئس قائم ہے اور یہ پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے ایک آزاد خودمختار اور مضبوط ادارہ ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایکٹ اس کمیشن کو کام کرنے کے لئے فنڈ مہیا کرتا ہے اور جو رقم اس نئے ادارے نیشنل اسٹی ٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کے لئے مختص کی گئی ہے کو نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کو منتقل کی جائے۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سینیٹ کی فنانس کمیٹی کو ہدایت کہ ہیومن رائٹس کے اس نئے ادارے کے قیام کا تجزیہ کیا جائے اور انہوں نے کہا کہ یہ نیا ادارہ کچھ من پسند لوگوں کو نوازنے کے لئے بنایا گیا ہے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ اقتصادی راہداری پروجیکٹ کومتنازعہ بنانے سے وفاق نے اس کی حیثیت ختم کرکے رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے یہ رقم مغربی اور مشرقی رہاداری کے مختص کی ہے۔

اس سے ظاہر ہوگیا ہے کہ مغربی رہداری کو نظرانداز کر دیا گیا ہے اور یہ 28مئی 2015ء کی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے اپیل کی کہ موسمیاتی تغیر، ماحولیایت تباہی کو روکنے اور پائیدار ترقی کے لئے خاص رقم مختص کی جائے انہوں نے کہا کہ وہ وزیر خزانہ کو فلاحی بجٹ نہ پیش کر سکنے کا الزام نہیں دیتے۔ ہم ایک ایسی ریاست ہے جہا ں ہر کام سکیورٹی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور یہاں عوام کی فلاح و بہبود کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل انہوں نے ایک تحریک التوا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے میزائل کے ٹیسٹ سے خطے میں اسلحے کی دوڑ میں اضافہ ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹر کی حمایت کرنے کی پالیسی نے بھی خطے میں اسلحے کی دوڑ کو تیز کر دیا ہے اور کہا کہ سکیورٹی اور دفاع کی پالیسیوں پر ایمانداری کے ساتھ نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی پالیسی بنانے کے لئے سویلین اور سیاسی قیادت کو جاگنا ہوگا اور اس کے لئے اپنی جگہ بنانی ہوگی۔

متعلقہ عنوان :