قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کی وفاقی بجٹ پر شدید تنقید، الفاظ کا گورکھ دھندہ اور اعداد و شمار کی جادوگری قرار دیدیا

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 100 ارب روپوں کی تقسیم کی تمام تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں، معاشرے میں غربت کے خاتمے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے، ایوان صدر کے اخراجات میں 3 کروڑ اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں 6 کروڑ روپے کا اضافہ قابل مذمت ہے، صدر اور وزیراعظم کفایت شکاری اختیار کریں، صاحبزادہ طارق اﷲ کا ایوان میں بجٹ 2016-17 پر جاری بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 7 جون 2016 18:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جون ۔2016ء) قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی نے وفاقی بجٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے الفاظ کا گورکھ دھندہ اور اعداد و شمار کی جاوگری قرار دے دیا، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کے 100 ارب روپوں کی تقسیم کی تمام تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں، اس پروگرام پر 550 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود معاشرے میں غربت کے خاتمے کے کوئی آثار دیکھائی نہیں دے رہے، ایوان صدر کے اخراجات میں 3 کروڑ اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں 6 کروڑ روپے کا اضافہ قابل مذمت ہے، صدر اور وزیراعظم کفایت شکاری اختیار کریں۔

منگل کو صاحبزادہ طارق اﷲ یہاں ایوان میں بجٹ 2016-17 پر جاری عام بحث میں حصہ لے رہے تھے۔

(جاری ہے)

صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ پاکستان میں بجٹ پر چند دن بحث کی جاتی ہے دنیا کے دیگر ممالک میں پارلیمنٹ پورا سال بجٹ کی تیاری میں مصروف ہوتی ہے، بجٹ کی بحث میں ارکان کی غیر سنجیدگی عیاں ہے، حاضری نہ ہونے کے برابر ہے، بھارت میں بحث پر بحث کیلئے 45 دن کی شرط عائد ہے، بجٹ دیکھ کر معیشت کی سمت کا اندازہ لگانا مشکل ہے، محض اعداد و شمار کا گورکھ دہندہ ہے، دفاع کے لئے 860 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو بجا ہیں، دفاع اور خارجہ امور لازم و ملزوم ہیں لیکن خارجہ تعلقات کا شعبہ ناکام ہو چکا ہے، ہمارا مستقل وزیر خارجہ نہیں ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف بلاک بنانے کیلئے اسلامی ممالک کے ہنگامی دورے کر رہے ہیں جو پاکستان کیلئے تشویشناک ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر اب تک 550 ارب روپے لگائے جا چکے ہیں مگر اس کے کوئی خاطر خواہ نتائج بر آمد نہیں ہو رہے، اس پروگرام کی تمام تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں اور غریب اور مستحق افراد کی نشاندہی کیلئے نیا سروے کرایا جائے، موجودہ حکومت نے قرضوں میں تمام سابق حکومتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ملکی اور غیر ملکی قرضے 19 ہزار ارب ہو چکے ہیں، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں بالترتیب 3کروڑ اور6کروڑ اضافہ قابل مذمت ہے۔