بھارت کی بحیرہ ہند میں ایٹمی سرگرمیوں پر پابندی کی قرار داد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کرینگے ،بھارت ہماری امن اور دوستی کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے ، پاکستان اپنی دفاعی ضروریات سے غافل نہیں‘ اپنی سرزمین اور عوام کی حفاظت کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں ‘ بھارت کی طرف سے سٹریٹجک خطرات کو مانیٹر کرتے رہتے ہیں،، نیو کلئیر سپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کیلئے بھر پور مہم چلائی جا رہی ہے ، بھارت کو جامع مذاکرات اور اعتماد سازی کے ا قدامات کیلئے تجویز دی لیکن مثبت جواب نہیں ملا

مشیر خارجہ سرتاج عزیزکا اسینیٹ میں بھارت کے انٹرسپٹ میزائل کے تجربے کے معاملے پر تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

منگل 7 جون 2016 18:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جون ۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت ہماری امن اور دوستی کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے ، پاکستان اپنی دفاعی ضروریات سے غافل نہیں‘ اپنی سرزمین اور عوام کی حفاظت کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں ‘ بھارت کی طرف سے سٹریٹجک خطرات کو مانیٹر کرتے رہتے ہیں،بھارت کی بحیرہ ہند میں ایٹمی سرگرمیوں پر پابندی کی قرار داد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی جائے گی، نیو کلئیر سپلائر گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کے لئے بھر پور مہم چلائی جا رہی ہے ، بھارت کو جامع مذاکرات اور اعتماد سازی کے ا قدامات کے لئے تجویز دی لیکن مثبت جواب نہیں ملا۔

منگل کو ایوان بالا میں بھارت کی طرف سے انٹرسپٹ میزائل کے تجربے کے معاملے پر تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے‘ ہم اپنی دفاعی ضروریات سے غافل نہیں ہیں اور اس حوالے سے ہم اسلحہ کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہماری امن اور دوستی کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان اپنی سرزمین اور اس کے لوگوں کی حفاظت کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستانی سائنسدان اور ماہرین جو پاکستان کو بھارت کی طرف سے سٹریٹجک خطرات کو مانیٹر کرتے رہتے ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط نیوکلیئر ڈیٹرنس سسٹم ہے۔ جس کی سیکیورٹی اور سیفٹی کو دنیا نے بھی تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ایک قرارداد پیش کریں گے جس میں بحر ہند کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ قبل ازیں تحریک پر بات کرتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ 15 مئی 2016ء کو بھارت نے انٹرسپٹ میزائل کا تجربہ کیا‘ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تھے۔

بھارت نے اب نئی ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے۔ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں توقع تھی کہ ایٹمی طاقت بننے کے بعد یہ مقابلہ ختم ہوگا لیکن اب بھارت کے اس میزائل کے تجربے سے نئی دوڑ شروع ہوگی۔ مشیر خارجہ اس حوالے سے اعتماد میں لیں کہ کیا ہماری ٹیکنالوجی مطلوبہ اہلیت کی ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے پاکستان کا راستہ روکنے کی سازشیں کر رہا ہے۔

فوجی سطح پر بھارت کے مقابلے میں ہم پیچھے نہیں لیکن ڈپلومیسی کے حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے سی پیک‘ تاپی پر اچھا کام کیا ہے۔ آج مودی واشنگٹن میں ہے اور آج ہی کانگریس بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے سماعت کر رہی ہے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ ہمیں بھی اپنی سیکیورٹی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ کیا ہم نے غیر ریاستی عناصر کی سپورٹ نہیں کی ہے۔ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ روکنا سب ممالک کی ذمہ داری ہے۔ سول حکومت فارن پالیسی بنائے گی تو ہم اس سلسلے کو روک نہیں سکتے۔ ہمارے ملک سے ایٹمی پھیلاؤ ہوا ہے جس کا اعتراف جنرل مشرف نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔ جو لوگ ملوث تھے ان کو بھی سزا دی جائے۔