پاکستان نے بھارت کو بحرہند میں جوہری سرگرمیوں سے روکنے کیلئے اقوام متحدہ میں قرارداد لانے کا فیصلہ کرلیا

بھارت نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے پاکستان کا راستہ روکنے کی سازشیں کر رہا ہے ٗمشاہد حسین سید ہمیں بھی اپنی سیکیورٹی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے ٗخطے میں ہتھیاروں کی دوڑ روکنا سب ممالک کی ذمہ داری ہے ٗ فرحت اﷲ بابر

منگل 7 جون 2016 17:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء) پاکستان نے بھارت کو بحرہند میں جوہری سرگرمیوں سے روکنے کیلئے اقوام متحدہ میں قرارداد لانے کا فیصلہ کر تے ہوئے کہاہے کہ دفاع سے غافل نہیں ٗ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ٗدوستی اور امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ منگل کو سینٹ کا اجلا س چیئر مین سینیٹر رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا اجلا س میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے پالیسی بیان میں کہا کہ پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑْجواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ٗدوستی اور امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے-انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائزر گروپ میں شمولیت کے بہترین سفارتکاری کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہاکہ تمام ممالک کو بھارتی عزائم سے اگاہ کیاہے ٗبھارت کی جانب سے تجربات تشویش کا باعث ہیں اوربھارت کی بحیرہ ہند میں ایٹمی سرگرمیوں پر پابندی کی قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کریں گے-مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے میزائل تجربہ سے خطہ میں عدم استحکام پیدا کیا جا رہاہے- انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے عوام اور سرحدوں کی حفاظت کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ٗپاکستان کی ایٹمی صلاحیت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہیامریکہ میں لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں-انہوں کہا کہ نیوکلیر سپلائی گروپ کی رکنیت کے لیے بھرپور مہم چلائی ہے-انہوں نے کہاکہ پاکستانی سائنسدان اور ماہرین پاکستان کو بھارت کی طرف سے سٹریٹجک خطرات کو مانیٹر کرتے رہتے ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط نیوکلیئر ڈیٹرنس سسٹم ہے۔

جس کی سلامتی اور حفاظت کو دنیا نے بھی تسلیم کیا ہے قبل ازیں تحریک پر بات کرتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ 15 مئی 2016ء کو بھارت نے انٹرسپٹ میزائل کا تجربہ کیا‘ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تھے۔ بھارت نے اب نئی ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے۔ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں توقع تھی کہ ایٹمی طاقت بننے کے بعد یہ مقابلہ ختم ہوگا تاہم اب بھارت کے اس میزائل کے تجربے سے نئی دوڑ شروع ہوگی۔

مشیر خارجہ اس حوالے سے اعتماد میں لیں کہ کیا ہماری ٹیکنالوجی مطلوبہ اہلیت کی ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے پاکستان کا راستہ روکنے کی سازشیں کر رہا ہے۔ فوجی سطح پر بھارت کے مقابلے میں ہم پیچھے نہیں لیکن ڈپلومیسی کے حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے سی پیک‘ تاپی پر اچھا کام کیا ہے۔ آج مودی واشنگٹن میں ہے اور آج ہی کانگریس بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے سماعت کر رہی ہے۔

سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ ہمیں بھی اپنی سیکیورٹی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ کیا ہم نے غیر ریاستی عناصر کی سپورٹ نہیں کی ہے۔ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ روکنا سب ممالک کی ذمہ داری ہے۔ سول حکومت فارن پالیسی بنائے گی تو ہم اس سلسلے کو روک نہیں سکتے ۔ سینیٹر ولیم کینتھ ‘ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی اور سینیٹر رحمان ملک نے بھی اس معاملے پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ اس بارے میں حکومت ایوان کو اعتماد میں لے۔