کراچی میں ننھے عبداللہ سے والد اور سوتیلے بھائی کی ملاقات، بچہ خونی رشتوں کو پہچان نہ پایا

عبداللہ کو کسی صورت اس کے باپ کے حوالے نہ کیا جائے، عبداللہ کی خالہ شادی کے بعد حلیمہ کے کردار پر شک تھا جس کے باعث اس سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، کسی رضوان نامی شخص کو نہیں جانتا، عبداللہ کی پرورش خود کرنا چاہتا ہوں اس کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کروں گا، والد چوہدری اقبال کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 5 جون 2016 21:48

کراچی میں ننھے عبداللہ سے والد اور سوتیلے بھائی کی ملاقات، بچہ خونی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5جون۔2016ء) کراچی کے علاقے دو دریا سے ملنے والے ننھے عبداللہ سے اس کے والد چوہدری اقبال اور سوتیلے بھائی نے ملاقات کی تاہم بچہ اپنے خونی رشتوں کو پہچان ہی نہ پایا جب کہ عبداللہ کے ننھیال والے اسے والد کے حوالے کرنے پر راضی دکھائی نہیں دیتے۔اتوارکو کراچی کے ایدھی سینٹر میں موجود 4 سالہ عبداللہ سے ملاقات کے لیے اس کے والد چوہدری اقبال اپنے بیٹے انصر اقبال کے ہمراہ پہنچے، عبداللہ کو جب اپنے والد اور سوتیلے بھائی کے پاس لایا گیا تو اس نے انہیں نہیں پہچانا۔

اس موقع پر انہوں نے عبداللہ کو کئی کھلونے بھی دیئے لیکن عبداللہ کے لئے وہ اجنبی ہی رہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری اقبال نے بتایا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے ٹھیکیدار ہیں۔

(جاری ہے)

چند برس قبل انہوں نے حلیمہ سے کراچی کے علاقے قیوم آباد میں شادی کی تھی، اس شادی کی وڈیو حلیمہ کے بھائی کے پاس ہے جو اس وقت مانسہرہ میں ہے، حلیمہ ان کی دوسری بیوی تھی، پہلی بیوی سے ان کے 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں جب کہ عبداللہ سے پہلے ان کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی تھی جو کہ ڈیڑھ برس کی عمر میں انتقال کرگئی تھی۔

شادی کے بعد انہیں حلیمہ کے کردار پر شک تھا جس کے باعث انہوں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی تھی تاہم وہ کسی رضوان نامی شخص کو نہیں جانتے، وہ چاہتے ہیں کہ عبداللہ کی پرورش وہ خود کریں لیکن اس کے لیے وہ تمام قانونی تقاضے پورے کریں گے۔اس موقع پر عبداللہ کے چھوٹے بھائی انصر اقبال کا کہنا تھا کہ ان کے والد چوہدری اقبال نے حلیمہ سے خفیہ شادی کی تھی، جس کا ان کے گھر والوں کو علم نہیں تھا جب کہ نکاح سے متعلق سارے دستاویزات بھی حلیمہ بی بی کے پاس تھے۔

کچھ عرصہ قبل جب چوہدری اقبال بیماری کے باعث نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے تو حلیمہ نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ انہیں چوہدری اقبال سے طلاق دلوائی جائے جس کے بعد وہ مانسہرہ اپنے آبائی گاں چلی جائے گی۔ جس پر اس نے حلیمہ کی طلاق کے لیے کردار ادا کیا تھا۔ ٹی وی پر حلیمہ کی تصویر دیکھ کر اسے واقعے کا معلوم ہوا تو وہ اپنے والد کو لے کر کراچی چلا آیا تاکہ عبداللہ کو اپنی تحویل میں لے لیا جائے، اس سلسلے میں انہوں نے پولیس کو بھی بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔

ایدھی فانڈیشن میں عبداللہ کے سرپرست سعد ایدھی نے کہا کہ بچے کو اپنے والد سے ملے ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے خونی رشتوں کو پہچان نہیں پارہا۔ عبداللہ کی تحویل کے سلسلے میں قانون پر عمل کیا جائے گا ، عدالتی حکم کے بغیر عبداللہ کو کسی کی تحویل میں نہیں دیا جائے گا۔دوسری جانب بلقیس ایدھی کا کہنا ہے کہ عبداللہ کی حوالگی کے سلسلے میں اس کی نانی، ماموں اور خالہ نے رابطہ کیا تھا ، نانی اور ماموں نیکہا تھاکہ عبداللہ کو ایدھی سینٹر میں ہی رکھا جائے جب کہ خالہ نے کہا تھا کہ عبداللہ کو کسی صورت اس کے باپ کے حوالے نہ کیا جائے ، اگر ایسا ہوا تو وہ عبداللہ کو جان سے مار دیں گے۔

متعلقہ عنوان :