ٹی او آرزپر حکومتی رویہ درست ہے نہ حکمران آزاد اور خود مختار کمیشن بنانے کیلئے تیار ہیں لیکن یہ ہتھکنڈے حکمرانوں کو بچا نہیں سکیں گے ،سراج الحق

بلا امتیاز اور کڑا احتساب عوام کا مطالبہ ہے ، اگر حکمرانوں نے اسی طرح تاخیری حربوں سے اسے تعطل کا شکار رکھا تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے گا اور پھر بپھرے ہوئے عوام کا رخ اسلام آباد کی طرف ہوگا،ملک کے وسائل غریبوں پر خرچ ہونے کی بجائے عیش و عشرت میں مگن اشرافیہ پر لٹائے جارہے ہیں ،مستحق ، نادار لوگوں ،بیواؤں اور یتیموں مسکینوں کی خبر گیری کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے فراموش کرکے وسائل کا رخ خوشحال طبقے اور پوش علاقوں کی طرف موڑ دیاگیا ہے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

اتوار 5 جون 2016 20:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5جون۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ٹی او آرزپر حکومتی رویہ درست ہے نہ حکمران آزاد اور خود مختار کمیشن بنانے کیلئے تیار ہیں لیکن یہ ہتھکنڈے حکمرانوں کو بچا نہیں سکیں گے ۔بلا امتیاز اور کڑا احتساب عوام کا مطالبہ ہے اور اگر حکمرانوں نے اسی طرح تاخیری حربوں سے اسے تعطل کا شکار رکھا تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے گا اور پھر بپھرے ہوئے عوام کا رخ اسلام آباد کی طرف ہوگا۔

ملک کے وسائل غریبوں پر خرچ ہونے کی بجائے عیش و عشرت میں مگن اشرافیہ پر لٹائے جارہے ہیں ۔مستحق ، نادار لوگوں ،بیواؤں اور یتیموں مسکینوں کی خبر گیری کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے فراموش کرکے وسائل کا رخ خوشحال طبقے اور پوش علاقوں کی طرف موڑ دیاگیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے برکت مارکیٹ لاہور میں بیوہ اور مستحق خواتین میں الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام رمضان راشن پیکج کی تقسیم کی تقریب کے موقع پر خطاب اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد، میجرریٹائرڈطارق ،ملک شاہد اسلم ،حافظ سلمان بٹ اور عبدالعزیز عابد بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تعلیم ،صحت ،روز گاراور چھت مہیا کرے مگر ہمارے ہاں کسی آئین اور قانون کی پرواہ نہیں کی جاتی ۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں کرسمس کی آمد پر چیزوں کی قیمتوں میں پچاس فیصد تک کمی کردی جاتی ہے مگر ہمارے ہاں رمضان کی آمد سے قبل ہی ضروریات زندگی کی قیمتیں دگنا کردی جاتیں ہیں لیکن اس ناجائز منافع خوری کو کوئی روکنے والا نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت مندوں خاص طور پر خواتین کو اس طرح قطاروں میں لگ کر راشن لیتے دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے ،یہ ہماری بوڑھی مائیں ،بیٹیاں اور بہنیں ہمارے لئے عزت و احترام کا مقام رکھتی ہیں مگر بے حس حکمرانوں نے ملک کے تمام وسائل چھین کر انہیں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کررکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی فلاحی ریاست میں حکومت کا فرض ہوتا ہے کہ وہ ضرورت مندوں کو ان کے گھروں کے دروازے پر تمام سہولتیں مہیا کرے ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کے خادم اور چوکیدار ہوتے ہیں مگر ہمارے حکمرانوں نے عوام کو اپنا چوکیدار بنا رکھا ہے ۔لاہور جیسے شہر میں ہزاروں لوگ فٹ پاتھوں پر سونے پر مجبور ہیں اور حکمران ہر وقت گڈ گورنس کے دعوے کرتے نہیں تھکتے۔سینٹر سراج الحق نے کہا کہ عوام کی گردنوں پر سوار اشرافیہ کی ذہنیت ایسٹ انڈیا کمپنی والی ہے ۔اسٹیٹس کو کی حامی قوتیں عام آدمی کو اپنے برابر کھڑا ہوتے نہیں دیکھنا چاہتیں ۔

اس کرپٹ اشرافیہ نے ابھی تک وہی کلچر قائم کررکھا ہے جو آزادی سے پہلے تھا۔غریب غریب تر ہورہا ہے اور امیر امیر تر۔انہوں نے کہا کہ دودن قبل وزیر خزانہ اسحق ڈا رنے بجٹ پیش کیا جس میں کرپشن کے خاتمہ کی کوئی بات نہیں کی گئی حالانکہ ملک میں روزانہ 12ارب روپیہ کرپشن کی نذر ہورہا ہے اور اگر اس پر قابو پالیا جائے تو عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں مفت مہیا کی جاسکتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس نے لٹیروں اور چوروں کے نقاب الٹ دیئے ہیں ،یہ اشرافیہ پانامہ لیکس کے معاملے کو شورشرابے اور گرد و غبار میں چھپانا چاہتی ہے لیکن ان شاء اللہ عوام اب ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔امیر جماعت اسلامی لاہو ر ذکر اللہ مجاہد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ رمضان کے موقع پر عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کرے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے ہزاروں کارکنان رمضان المبارک میں مستحق لوگوں تک اشیائے ضرورت پہنچانے کے کارخیر میں مصروف ہیں ۔انہوں نے اہل خیر سے اپیل کی کہ وہ اس کام میں جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کا بھر پور ساتھ دیں تاکہ غریب اور نادار لوگوں کو رمضان او ر عیدالمبارک کی خوشیوں میں شریک کیا جاسکے ۔