شہدا کی یادگار ”باب پاکستان“ کیلئے ہم خود بھی شہید ہونے کو تیار ہیں‘ میاں محمود الرشید

شہدا ئے پاکستان کیلئے مختص اراضی حکومتی ڈیلروں کے ہتھے نہیں چڑھنے دینگے، منظور شدہ اور انعام یافتہ ڈیزائن تبدیل ہوا تو ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کرینگے‘ قائد حزب اختلاف پنجاب

اتوار 5 جون 2016 17:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 جون۔2016 ) پنجاب میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الر شید نے کہا کہ حکومتی پراپرٹی ڈیلر کسی غلط فہمی میں نہ رہیں،شہدا ء کی یادگار ”باب پاکستان“ کیلئے خود بھی شہید ہونا پڑا تو تیار ہیں لیکن لا الہ اللہ پرمشتمل قومی یادگار پر حکومتی مافیا کو قبضہ نہیں کرنے دینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز والٹن روڈ پر واقع باب پاکستان کے احاطے میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

میاں محمود الرشید نے کہا کہ باب پاکستان کا ڈیزائن اور ماسٹر پلان مقابلے میں اول آنے والے آرکیٹیکٹ امجد مختار چوہان نے 25سال پہلے1991میں تیار کیا تھا، اس ڈیزائن کو خود نواز شریف اور درجنوں قومی شخصیات پر مشتمل” نیشنل میموریل کونسل“ اور ٹیکنیکل ماہرین کی ڈیزائن سلیکشن کمیٹی نے بھی منظور کیا تھا مگر ن لیگ نے اپنے دونوں دور حکومت میں تعمیر شروع نہ کی، 2006میں فوج کی نگرانی میں پہلی مرتبہ تعمیر کا آغاز ہوا، ایک تہائی کام مکمل ہونے پر2010میں اسکی تعمیر اچانک رک گئی چونکہ نئے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس میں روڑے اٹکانے شروع کر دیئے تھے اور فوج کو فنڈز کی فراہمی روک دی تھی،6سال حکومت کی بے حسی جاری رہی مگر اب معاملہ بد نیتی اور خیانت تک جا پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

اسکے ڈیزائن کو خود انہی حکمرانوں نے منظور کیا تھا اور اسی کے مطابق یاد گار لائبریری، آڈیٹوریم، نمائش گاہ، میوزیم، آرٹ گیلری، تفریحی پارک اور کار پارکنگ کی تعمیر جاری تھی مگر اب اچانک پارک اور پارکنگ کی جگہ پر دکانوں، مارکیٹوں پلازوں، ہوٹلوں، دفتروں، فلیٹوں، گوداموں اور پٹرول پمپ کیلئے کمرشل پلاٹنگ زیر غور ہے جو اس مقدس تاریخی سرزمین اورقومی یادگار کی نہ صرف توہین ہے بلکہ شہداء پاکستان کے خون سے بے وفائی اور نظریہ پاکستان سے غداری ہے ۔

اپوزیشن لیڈرمیاں محمود الر شید نے مطالبہ کیا کہ بابِ پاکستان کو اسکے اصل ڈیزائن کے مطابق مکمل کیا جائے جو غلام حیدر وائیں مرحوم کے دور سے منظور شدہ چلا آ رہا ہے اور جو مقابلے میں اول آیا تھا چونکہ انعام یافتہ ڈیزائن کو نظر انداز کرنانہ صرف میرٹ کا قتل ہو گا بلکہ ان تما م ماہرین ،دانشوروں، قومی اکابرین ، فوج اورخود حکومت کی کمیٹیوں کی توہین ہو گاجنھوں نے اس ڈیزائن کو منظورکیا یا اسکی تائید کی ،بابِ پاکستان کے حسن اور نظریاتی تقدس کو کمرشلائزیشن اور لوٹ مار کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے ۔

اصل ماسٹر پلان میں مختص کردہ کار پارکنگ اور پبلک پارک کی زمین کو کمرشل استعمال میں نہ لایا ہے ۔بابِ پاکستان کے معاملات کی شفافیت کے لیے اس کی پروجیکٹ کمیٹی اور بورڈ میں اپوزیشن ارکان، غیر جانبدار قومی شخصیات اور فو ج کونمائندگی دی جائے۔میاں محمود الر شید نے کہا کہ ہم فوج سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قومی اور نظریاتی پراجیکٹ کو آدھا تعمیر کرنے کے بعد اسکے ڈیزائن کی کمرشلائزیشن اور زمین کی بند ر بانٹ پر خاموش تماشائی نہ بنے۔ انہوں نے حکومت پر واضح کیا کہ اگر باب پاکستان کی مقدس زمین کی کمرشل بندر بانٹ نہ روکی گئی تو ہم اس قومی امانت کو حکومتی پراپرٹی ڈیلروں سے بچانے کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر آخری حد تک جائینگے۔