پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں تیسرے روز بھی احتجاجی دھر نا

تعلیم کو بچانے کیلئے کشتیا ں جلا کر لاہور آئے اور ہر قسم کی قربانی دیں گے مگر تعلیم بچائیں گے ،سرکاری اسکولوں کی نجکاری کا عمل روکا جائے ،مطالبات تسلیم نہ کئے تو تدریسی عمل کا بائیکاٹ کردیا ‘ پنجاب ٹیچرز یونین کے قائدین اﷲ بخش قیصر‘رائے غلام مصطفی ریاض سمیت دیگر کا خطاب

اتوار 5 جون 2016 16:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 جون۔2016) پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں تیسرے روز بھی احتجاجی دھر نہ جبکہ مظاہرین نے دھمکی دی ہے کہ تعلیم کو بچانے کیلئے کشتیا ں جلا کر لاہور آئے اور ہر قسم کی قربانی دیں گے مگر تعلیم بچائیں گے ،سرکاری اسکولوں کی نجکاری کا عمل روکا جائے ،مطالبات تسلیم نہ کئے تو تدریسی عمل کا بائیکاٹ کردیا جائیگا۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کے سامنے شرو ع ہونیوالا پنجاب ٹیچرز یونین کے زیر اہتمام احتجاجی دھر نہ اتوار کے روز بھی جاری رہا ہے پنجاب ٹیچرز یونین کے قائدین اﷲ بخش قیصر، مرکزی صدر، رائے غلام مصطفی ریاض ، ملک عبداللطیف شہزاد، تاج حیدر ، اﷲ رکھا گجر ، اسلم گجر ، اشفاق نسیم نے دھرنا کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہم کشتیاں جلا کر اساتذہ کے حقوق اور نظام تعلیم کو بچانے کیلئے اس کڑی دھوپ میں ڈیرہ لگا کر پنجاب اسمبلی کے سامنے بیٹھے اپنی فریاد پنجاب حکومت تک حکومت پاکستان اور انٹرنیشنل لیول پر میڈیا سے توسط سے ریکارڈ کروا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہم پوری دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں کہ حکومت پنجاب قوم کے معماروں کے ساتھ جو ناروا سلوک کر رہی ہے وہ باعث افسوس ہے قائدین نے کہاکہ ہم نوکریوں کی پروا کئے بغیر ہتھکڑیوں اور جیلوں سے ڈرنے والے نہیں جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہمارے لئے باعث فخر ہے ۔ قائدین نے کہاکہ اس ضمن میں ڈپٹی سیکرٹری صاحبان اور ڈی پی آئی سیکنڈری پنجا ب سید ممتاز حسین شاہ نے کئی مرتبہ مذاکرات کی پیش کش کی مگر قائدین کہا کہ آپ میں سے کوئی آدمی بھی بااختیار نہیں ہے اس لئے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

باہمی مکالمہ کے نتیجہ میں سرکاری نمائندوں نے کہاکہ مذاکرات میز پر ہی حل ہوتے ہیں جس پر مرکزی صدر اﷲ بخش قیصر کا کہنا تھا کہ جس طرح گزشتہ برس سیکرٹری تعلیم نے قائدین سے تحریری معاہدہ کیا اور بعد میں اس پر کوئی عمل درآمد نہ کیا بلکہ اساتذہ کو نوکریوں سے نکالا، انہیں سزائیں دیں اور اساتذہ کو بدنام کیا ۔ اسی کام کو آگے بڑھاتے ہوئے سرکاری تعلیمی اداروں کو بیچ کر تعلیمی منڈی بنا رہے ہیں ایک طرف تعلیم کے دروازے غریبوں پر بند کئے جارہے ہیں دوسری طرف ساڑھے تین لاکھ اساتذہ کا مستقبل داؤ پر لگایا جارہاہے ۔

ان کا کہناتھا کہ 4880سکول پیف کو دیئے جاچکے ہیں ۔ جبکہ دوسری فیز میں بھی اسی طرح بہت سے ادارے پیف کے حوالے کردیئے جائیں گے ایک ہزار مڈل سکول کو ڈاؤن گریڈ کرکے پرائمری کا درجہ دیا گیا ہے اور ایک ہزار ہائی سکولوں کو مڈل کا درجہ دیا گیا ہے۔