ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال ٗصوبہ بلوچستان کو پنجاب، خیبر پختونخوا اور افغانستان سے ملانے والے زمینی راستے مسلسل تیسرے روز بھی بند رہے

چمن سے ژوب، پشین، قلعہ عبد اﷲ اور لورالائی جانے والے راستے بھی بند رہے ٗاسد خان ترین کی بازیابی تک ہائی وے بلاک رکھی جائیگی

اتوار 5 جون 2016 15:18

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 جون۔2016) ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث صوبہ بلوچستان کو پنجاب، خیبر پختونخوا اور افغانستان سے ملانے والے زمینی راستے مسلسل تیسرے روز بھی بند رہے۔ میڈیا رپور ٹ کے مطابق بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی ترین کے بیٹے اسد خان ترین کے اغوا کے باعث ہڑتال پر ہیں۔اسدترین کو مسلح افراد نے دو ہفتے قبل پشین سے اغوا کرلیا تھا ٗان کی گاڑی کیڈٹ کالج پشین کے قریب سے ملی تھی، جہاں وہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث بلوچستان کو ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان اور قندھار سے ملانے والے راستے ہر طرح کی ٹریفک کیلئے بند رہے جس کے باعث بال بردار ٹرکوں اور مسافر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

احتجاج کرنے والے سیکڑوں افراد نے برے بڑے پتھروں سے کوئٹہ ۔

(جاری ہے)

چمن ہائی وے بلاک کردی، چمن سے ژوب، پشین، قلعہ عبد اﷲ اور لورالائی جانے والے راستے بھی بند رہے۔آل پارٹیز ایکشن کمیٹی اور انجمن تاجران کوئٹہ ۔ چمن شاہراہ کو کھوجک پاس کے مقام پر احتجاج کرکے بند کردیا، جس کے باعث کوئٹہ کو افغانستان سے ملانے والے ہائی وے بھی بلاک ہوگئی ٗنیٹو سپلائی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی مکمل طور پر معطل رہی اور سیکڑوں مال بردار ٹرک کوئٹہ اور چمن کے درمیان پھنسے رہے۔

چمن کے ڈی پی او اسد خان نصر اور اسسٹنٹ کمشنر حافظ محمد قاسم احتجاج کرنے والے افراد سے مذاکرات کے لیے کھوجک پاس پہنچے اور شاہراہ خالی کرانے کی کوشش کی تاہم مظاہرین نے شاہراہ خالی کرنے سے انکار کردیا۔آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے مطابق اسد خان ترین کی بازیابی تک ہائی وے بلاک رکھیں گے۔