ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین احمد جواد کا وفاقی بجٹ میں ہارٹیکلچر کے شعبہ کو نظر انداز کرنے پر اظہارتشویش

ہارٹی کلچر شعبہ اور چاول کی برآمدات کو بجٹ میں نظر انداز کیا گیا‘وزیر خزانہ شاید بجٹ میں ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے ہارٹیکلچر کے شعبہ کی سبسڈی بارے بات کرنا بھول گئے ہیں‘احمد جواد حکومت وفاقی سے بجٹ کی منظورسے قبل ہارٹیکلچرشعبہ کو زیرو ریٹڈ ٹیکس کی سہولت دینے کا مطالبہ

اتوار 5 جون 2016 14:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 جون۔2016) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین احمد جواد نے حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ 2016-17 میں ہارٹیکلچر کے شعبہ کو نظر انداز کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی بجٹ منظور ہونے سے قبل دیگر5 شعبوں کی طرح ہارٹیکلچرشعبہ کو بھی زیرو ریٹڈ ٹیکس کی سہولت دی جائے تاکہ شعبہ سے وابستہ افراد کو بھی وفاقی بجٹ سے فائدہ ہو سکے۔

گزشتہ روز ’’آئی این پی ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ احمد جواد نے کہا کہ ہارٹیکلچر کا شعبہ ملکی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیر خزانہ نے ہارٹی کلچر شعبہ اور چاول کی برآمدات کو 2016-17ء کے بجٹ میں نظر انداز کیا جس پر ہمیں تشویش ہے شاید وہ اس بارے بات کرنا بھول گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جیسے دیگر پانچ شعبوں کو ٹیکس میں ریلیف دیتے ہوئے زیرو ریٹڈ ٹیکس دیا ہے تو ہارٹیکلچر برآمدات کو زیرو ریٹڈ کرنا کیوں بھول گئی جبکہ یہ شعبہ اتنی صلاحیت رکھتا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں ایک مناسب حصہ ڈال سکے۔

اس وقت دنیا میں ہارٹی کلچر شعبہ کی برآمدات کا حجم 80 ارب ڈالر سے تجا وز کر چکا ہے جبکہ پاکستان کا حصہ محض 0.3فیصد ہے جسے بڑھانے کیلئے کا م کرنے کی ضرورت ہے۔ احمد جواد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ کا مسودہ منظور ہونے سے قبل ہارٹیکلچر برآمدات کیلئے ایک خصوصی پیکج لایا جائے اور ساتھ ہی ساتھ پھل اور سبزیوں کی برآمدات کو آسان بنایا جائے اور اس کیلئے حکومت شعبہ سے وابستہ تاجروں کیلئے سبسڈی مقرر کرے جیسے کے اس سال 1300ملین روپے چینی کی ایکسپورٹ کیلئے رکھے گئے ہیں

متعلقہ عنوان :