وفاقی بجٹ صرف مفروضوں پر بنایا گیا ہے ، آفتاب شیرپاؤ

آئی ڈی پیز کی بحالی کے لئے بھی کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے سی پیک میں صرف پنجاب اور سندھ کو فائدہ دیا جا رہا ہے، آن لائن سے خصوصی گفتگو

ہفتہ 4 جون 2016 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 جون۔2016ء) قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال 2016-17 کا وفاقی بجٹ صرف مفروضوں پر بنایا گیا ہے ۔ 18 سال سے مردم شماری اور جون 2010 کے بعد سے این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد نہ ہونا صوبوں کے ساتھ ناانصافی ہے وفاقی بجٹ میں کاروباری طبقہ اور انڈسٹری کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں جبکہ کسانوں کے لئے موجودہ پیکج بھی ناکافی ہے آئی ڈی پیز کی بحالی کے حوالے سے بھی بجٹ میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔

سی پیک میں صرف پنجاب اور سندھ کو فائدہ دیا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اینایف سی ایوارد جون 2010 میں اور مردم شماری مارچ 1998 کے بعد نہیں ہوئی ہے اور ایسے میں وفاقی حکومت صرف مفروضوں کی بنیاد پر بجٹ پیش کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

زراعت کے شعبے میں موجودہ پیکج کسانوں کے لئے ناکافی ہے جس کی وجہ گزشتہ تین سالوں میں مختلف قدرتی آفات سے کسانوں نے کافی نقصان اٹھایا ہے اور ان کو حکومت نے کوئی ریلیف نہیں دی ہے آفتاب شیرپاؤ نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے اور بیرون مل سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہ گئی اور ملک میں موجود کافی کارخانے بند ہو گئے بالخصوص خیبرپختونخوا کو دہشت گردی نے کافی نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے انڈسٹری بالکل تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے لیکن (ن) لیگ حکومت نے بجٹ میں انڈسٹری اور سرمایہ کاری کو بھی کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا ہے موجودہ بجٹ صوبوں کے ناانصافی پر مبنی ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں اس وات آئی ڈی پیز کی بحای کا معاملہ بھی درپیش ہے جس کا وفاقی بجٹ میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آ رہے ہیں آئی ڈی پیز کو عزت اور وقار کے ساتھ واپسی اور انفراسٹرکچر کی بحالی سب سے اہم معاملہ ہے جو حکومت نظر انداز کرتی آ رہی ہے اس کے علاوہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں صوبہ پنجاب اور سندھ کو فائدہ دیا جا رہا ہے جبکہ باقی دو صوبوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے سی پیک سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی اس منصوبے کو انصاف کے ساتھ تمام صوبوں میں برابری کے ساتھ تقسیم کیا جائے ۔