لیجنڈ باکسر محمد علی کلے 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

ایک ایسے شخص کے طور پریاد رکھا جانا پسند کرونگا جس نے کبھی اپنے لوگوں کا سودا نہیں کیا۔محمد علی کلے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 4 جون 2016 09:49

لیجنڈ باکسر محمد علی کلے 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

لاس اینجلس(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04جون۔2016ء) لیجنڈ باکسر محمد علی کلے 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔محمد علی کو سانس کی تکلیف کے باعث ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔محمد علی نے 1984میں پارکنسس کی تشخیص کے بعد باکسنگ چھوڑدی تھی۔محمد علی 17 جنوری 1942 کو پیدا ہوئے، انھوں نے 1964 میں اسلام قبول کیا تھا۔محمد علی 1964، 1974 اور 1978 میں باکسنگ کے عالمی چیمپیئن رہے۔

وہ امریکہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ایک روزقبل محمد علی کے ترجمان باب گونیل نے کہا تھا کہ محمد علی حالت بہتر ہے۔اپنی اس بیماری کے باوجود وہ مسلسل تقاریب میں شرکت کر رہے تھے لیکن کئی سالوں سے کسی پبلک مقام پر انھوں نے بات نہیں کی۔ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ پارکنسس کی ممکنہ وجہ دنیا میں باکسنگ کے مقابلوں میں محمد علی کو لگنے والے ہزاروں میں مکے تھے۔

(جاری ہے)

محمد علی اس سے قبل بھی کئی مرتبہ علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کروایا گیا، مگر اس مرتبہ وہ جانبرنہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جاملے ۔ان کی نمازجنازہ ریاست کیلی فورنیا میں ہوگی جس میں لاکھوں افرادکی شرکت متوقع ہے-تین مرتبہ عالمی فاتح رہنے والے علی کو آخری بار 2015 میں پیشاب کی تکلیف کے باعث ہسپتال داخل کروایا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ 2014 میں نمونیے کے باعث ہسپتال میں داخل رہے۔

وہ پہلی مرتبہ 1964 میں باکسنگ کے عالمی چیمپیئن بنے پھر انھوں نے یہ اعزاز 1974 اور پھر 1978 میں بھی حاصل کیا۔امریکہ کی ریاست کینٹکی سے تعلق رکھنے والے محمد علی پہلے کیسیئس کلے کے نام سے جانے جاتے تھے لیکن سونی لسٹن کے خلاف 25 فروری 1964 کو ہونے والے اہم مقابلے کے اگلے ہی دن انھوں نے اعلان کیا کہ وہ اسلام قبول کر رہے ہیں، جس کے بعد انھوں نے اپنا نام بدل کر محمد علی رکھ لیا تھا۔

انھوں نے1960 میں روم اولمپکس میں لائٹ ہیوی ویٹ میں طلائی تمغہ حاصل کرکے شہرت حاصل کی تھی۔ان کے نام کے ساتھ ’گریٹیسٹ‘ یعنی عظیم ترین لگایا جاتا ہے۔ انھوں نے 1964 میں سونی لسٹن کو شکست دے کر پہلا عالمی خطاب حاصل کیا تھا اور پھر تین بار یہ خطاب حاصل کرنے والے وہ پہلے باکسر بنے تھے۔انھوں نے 61 مقابلوں میں 56 مقابلے جیت کر بالآخر 1981 میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔

انھیں سپورٹس السٹریٹڈ نے ’سپورٹس مین آف دا سنچری‘ کے خطاب سے نوازا انھیں ’سپورٹس پرسنالٹی آف دا سنچری‘ کا خطاب دیاگیا۔ محمد علی مقابلے سے قبل اور اس کے بعد دینے جانے جانے والے بیانات کے وجہ سے معروف تھے۔ وہ رنگ میں جس قدر اپنا ہنر دکھاتے اسی قدر رنگ کے باہر اپنے بیانات سے لوگوں کو محظوظ کرتے۔اس کے علاوہ وہ شہری حقوق کے علمبردار اور شاعر بھی تھے۔

ان سے ایک بار پوچھا گیا تھا کہ وہ کس طرح یاد کیا جانا چاہیں گے تو انھوں نے کہا تھا ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے کبھی اپنے لوگوں کا سودا نہیں کیا۔ اور اگر یہ زیادہ ہے تو پھر ایک اچھے باکسر کے طور پر۔ مجھے اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہو گا اگر آپ میری خوبصورتی کا ذکر نہ کریں۔ان کے اہل خانہ کے مطابق ان کی تدفین ان کے آبائی ریاست کینٹکی کے شہر لوئس ول میں ہوگی۔