خشک اور پیکٹ والا دودھ، سگریٹ، پان چھالیہ، سیمنٹ، گاڑیاں اور موبائل فون مہنگے

نچلے درجے کے سگریٹ 23 پیسے فی سگریٹ اور اعلیٰ درجے کے سگریٹ 55 پیسے فی سگریٹ مہنگے کر دئیے گئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 4 جون 2016 00:34

خشک اور پیکٹ والا دودھ، سگریٹ، پان چھالیہ، سیمنٹ، گاڑیاں اور موبائل ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04جون۔2016ء) خشک اور پیکٹ والا دودھ، سگریٹ، پان چھالیہ، سیمنٹ، گاڑیاں اور موبائل فون مہنگے ہوں گے، جائیداد کی خریدو فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھے گا، 20ہزار سے زیادہ بجلی کا بل آنے پر الگ ٹیکس لگے گا۔مالی سال 2016-17 ء کے بجٹ میں لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا، استعمال شدہ ملبوسات پر اضافی دو فیصد ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔

صوبے جن سروسز پر سیلز ٹیکس لے رہے ہیں ان پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔ اسٹیشنری کی اشیاءکو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیاگیا۔دودھ پر زیرو ریٹنگ کی سہولت واپس لے لی گئی۔ سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کی شرح پانچ فیصد ہے اب 1 روپے فی کلو ڈیوٹی ہو گی۔ درمیانےا وراچھے موبائل فون پر سیلز ٹیکس پانچ سو روپے سے ایک ہزار اور ایک ہزار سے پندرہ روے بڑھا دیا گیا۔

(جاری ہے)

نچلے درجے کے سگریٹ 23 پیسے فی سگریٹ اور اعلیٰ درجے کے سگریٹ 55 پیسے فی سگریٹ مہنگے کر دئیے گئے۔ منرل واٹر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10اعشاریہ5 فیصد سے بڑھا کر 11اعشاریہ5 فیصد کر دی گئی۔چھوٹے تاجروں کو ٹرن اوور پر 2 فیصد ٹیکس ادا کرنے کی سہولت فراہم کردی گئی، مرغبانی کی کچھ خوراک پر سیلز ٹیکس کی شرح پانچ سے بڑھا کر دس فیصد کر دی گئی، سنگ مر مر ے شعبے پر بھی سیلز ٹیکس عائد، کسٹمز ٹیرف کی سلیبس کو پانچ سے کم کر کے چار کر دیا گیا ہے۔

گھی، کوکنگ آئل آٹے میں استعال ہونےو الے وٹامنز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا۔ چھالیہ اور پان پر کسٹم ڈیوٹی کو 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیاگیا، کارپوریٹ ٹیکس کی شرح ایک فیصد کم کر دی گئی، اسٹاک ایکسچینج میں قابل ادائیگی ٹیکس پر ٹیکس کریڈٹ کی مدت ایکس ال سے بڑھا کر دو سال کر دی گئی ہے۔مکانات کی تعمیر کے لیے قرضے پر کٹوتی الاﺅنس کی حد دس کی بجائے 20 لاکھ سے شروع ہو گی۔

دس لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدنی والے افراد کو فی بچہ یا بچی 60 ہزار روپے سالانہ سکول فیس کی ادائیگی پر 5فیصد کی شرح سے ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔تنخواہ دار طبقے کے پراویڈنٹ فنڈ میں ا جر کا حصہ ڈیڈھ لاکھ روپے ہو گا۔بیوہ خواتین اور معمر افراد کی جائیداد سے حاصل آمدنی کو مجموعی آمدنی سے الگ کر کے ٹیکس لگایا جائے گا۔مجموعی نقصان ظاہر کرنےو الی کمپنیوں کو کم از کم ٹیکس سے استثنیٰ واپس لے لیا گیا جو ایک فیصد تھا۔

اسٹاک مارکیٹ میں کیپیٹل گین کے لیے قابل ٹیکس ہولڈنگ پیریڈ کو چار سے بڑھا کر پانچ سال کر دیا گیا۔غیر منقولہ جائیداد کو پانچ سال کے اندر فروخت کرنے پر 10 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس لاگو ہوگا۔پاکستان سے باہر خدمات ،معاہدے کرنے پر 1 فیصد ٹیکس کی بجائے مقامی طور پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کے 50 فیصد کے برابر رعایتی ود ہولڈنگ ٹیکس عائدہو گا۔پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے خدمات کی فراہمی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 1 فیصد سے بڑھا کر ڈیڈح فیصد کر دیاگیا۔

50 کروڑ سے زائد آمدنیو الے افراد پر عائد اضافی ٹیکس مزید ایک سال جاری رہے گا۔ خدمات فراہم کرنےو الے نان فائلر اداروں سے تین فیصد ایڈانس انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ جائیداد کے لین دین پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ ہو گا۔ ڈیویڈنڈ سے آمدنی کمانے والے نان فائلرز پر عائد ٹیکس کی شرح ساڑھے 17فیصڈ سے بڑھا کر 20فیصد کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :