اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی بجٹ 2016-17ء کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا

بجٹ میں غریب کو سستی روٹی ،تعلیم ،صحت دینے اور غیر ملکی قرضوں سے نجات کا کوئی ٹھوس پلان شامل نہیں اپوزیشن رہنماؤں خورشید شاہ ، شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، میاں محمود الرشید ، چوہدری محمد سرور ،شجاعت حسین ، پرویز الٰہی ،شیخ رشید احمد ،سینیٹر سراج الحق ، مخدوم سید احمد محمود ،عبدالقادر شاہین ،ڈاکٹر طاہر القادری سمیت کا شدید ردعمل

جمعہ 3 جون 2016 21:45

اسلام آباد /لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جون۔2016ء) اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی بجٹ 2016-17ء کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا کہ حکومت سے ایسے بجٹ کی ہی توقع تھی ،اس کے بارے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان تمام جماعتوں کی مشاورت سے کرینگے،حکمرانوں کی غریب مکاؤ پالیسیوں نے تعلیم صحت اور روزمرہ استعمال کی اشیاء میں ہوشرباء اضافہ کر کے امیر طبقے کو ریلیف اور غریب آدمی کی مشکلات میں اضافہ کر کے گھر کا کچن چلانا مشکل ہی نہیں بلکہ انہیں اجتماعی خودکشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے ،کسان خوش کن اعلان نہیں اپنی فصلوں کی پوری قیمت اور فصلوں کی کاشت پر ہونیوالے بھاری اخراجات کے عوض معقول آمدنی چاہتے ہیں، آئی ایم ایف کیلئے حکومت کا یہ چوتھا بجٹ تھا ،بلواسطہ ٹیکسوں پر انتہائی زیادہ انحصار کی پالیسی کے ذریعے متوسط طبقے اور غریب عوام پر تاریخ کا سب سے زیادہ بوجھ لاد دیا گیا،حکومت کے وسائل اپنے ہیں نہ پالیسیاں ، بجٹ سے کشکول کا سائز بڑا اور خودکشیوں میں اضافہ ہو گا ،بجٹ میں غریب کو سستی روٹی ،تعلیم ،صحت دینے اور غیر ملکی قرضوں سے نجات کا کوئی ٹھوس پلان شامل نہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، تحریک انصاف کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، میاں محمود الرشید ، چوہدری محمد سرور ،مسلم لیگ (ق) کے سربراہ شجاعت حسین ، پرویز الٰہی ،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں مخدوم سید احمد محمود ،عبدالقادر شاہین ،پاکستان عوامی ڈاکٹر طاہر القادری سمیت نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا ۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندا ہے،بجٹ تقریر غور سے سن کر رد عمل دیں گے، موجودہ حکومت نے کبھی عوام دوست بجٹ نہیں دیا، بجٹ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر غور سے سن کر ردعمل دیں گے، حتمی فیصلہ اپوزیشن اجلاس میں کیا جائے گا، کالا باغ ڈیم کو نظر انداز کیا گیا، اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے کبھی عوام دوست بجٹ نہیں دیا، موجودہ بجٹ میں بھی کوئی خاص چیز نظر نہیں آرہی، عوام کیلئے بجٹ میں کچھ بھی نہیں، بجٹ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ ہے، حکومت بجٹ اہداف کے حصول میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس حکومت سے ایسے بجٹ کی ہی توقع تھی ۔ وزیر خزانہ نے ایک بار پھر مایوس کیا۔یہ بجٹ عوام دشمن ہے ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے خواہشات پر مبنی بجٹ پیش کیا، منصوبوں کے اعلان کے باوجود سرماریہ کاری کم ترین رہی اور عوام آج بھی اپنی فلاح و بہبود کے ضامن بجٹ کے منتظر ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کیلئے حکومت کا یہ چوتھا بجٹ تھا ،عوام آج بھی اپنی فلاح و بہبود کے ضامن بجٹ کے منتظر ہیں۔

گزشتہ تین برس سے ملکی مجموعی پیداوار میں ترقی کی شرح چار دہائیوں کی اوسطا شرح سے کم رہی ہے ۔ہر قسم کے منصوبوں کے اعلان کے باوجود سرمایہ کاری کم ترین سطح پر رہی ۔ملکی مجموعی پیداوار میں برآمدات کا حصہ تاریخ میں نچلی ترین سطح پر رہا ۔عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ سے بچنے والے 7 ارب ڈالرز اور ریکارڈ ترسیلات کے باوجود کرنٹ اکانٹ خسارہ حکومت کے قابو سے باہر رہا ۔

ملکی تاریخ میں ریکارڈ رفتار سے قرضے لیکر زرداری کی حکومت کو بھی مات دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کے خاتمے کیلئے وزیر خزانہ نے ایک لفظ اپنے منہ سے نہیں نکالا۔بیرونی بنکوں میں موجود قومی دولت کی وطن واپسی کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ایف بی آر کی اصلاح پر بھی بالکل بات نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلواسطہ ٹیکسوں پر انتہائی زیادہ انحصار کی پالیسی کے ذریعے متوسط طبقے اور غریب عوام پر تاریخ کا سب سے زیادہ بوجھ لاد دیا گیاایسے وقت میں جب عالمی منڈی میں یوریا پاکستان سے سستی مل رہی ہے۔

کھاد پر سبسڈی کے دعوے کئے جا رہے ہیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حساب کے ہیر پھیر میں اسحاق ڈار کا کوئی مقابل نہیں ہے۔سراج الحق نے کہا کہ بجٹ مفروضوں پر مشتمل ہے اور موجودہ حکومت آئینی تقاضوں کو پورا نہیں کرسکی جب کہ ایم کیوایم نے بجٹ کو امیر دوست قرار دے کر مسترد کردیا۔نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے وفاقی بجٹ 2016-17 پر اپنے ردعمل کا اظہار کر تے ہو ئے کہا ہے کہ حکو مت کا پیش کر دہ بجٹ مایوس کن اور مزدور کش ہے اس بجٹ میں ملک کی غریب اور پسی ہوئی عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، ٹیکسوں کی بھر مار کا سارہ بو جھ غریب عوام پر پڑے گا اور اس سے مہنگائی کا ایک اور سیلاب آئے گا ، ملاز مین کی بنیادی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضا فہ اُونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ،انھوں نے کہا مو جو د بجٹ ماہر معیشت کی بجائے اکاونٹ آفیسرکا بنایا ہو ا بجٹ ہے ،جس میں اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کیا گیا ہے،بجٹ میں مجموعی قومی پیداوار میں کوئی اضافہ نہیں ہوگاکیونکہ حکومت کی موجودہ پالیسیوں سے صنعت اور زراعت میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی۔

اس لیے قوم بجاطور پر کہہ سکتی ہے بجٹ الفاظ کے گورکھ دھندے اور ہیر پھیر کے علاوہ کچھ نہیں ۔بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی بلکہ عوام نے حکمرانوں سے جو امیدیں لگا رکھی تھیں ان کا بھی خون کیا گیا ۔میاں محمد اسلم نے کہا قومی خزانے 1300ارب روپے سود کی مد میں چلا جا ئے گا ، اس بجٹ کے نتیجے میں امیرمزید امیر ہو گا اور غریب پس جائے گا تعلیم کے شعبے میں طلباء کو کوئی سہولت نہیں دی گئی اور نہ ہی تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔

سابق گورنر پنجاب و پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء مخدوم سید احمد محمود اور پارٹی کی فیڈرل کونسل کے رکن عبدالقادر شاہین نے ردعمل میں کہا ہے کہ بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندا بڑی خوبصورتی کے ساتھ پیش کر کے عوام کو دھوکا اور انکے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ملک کی 250 سے زائد کمیٹیوں کے چیئرمین وزیر عقل قل اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی نمائندگی اور اپنی بجٹ تقریر میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے قوم کو ریلیف دینے کے نام نہاد دعوؤں کی نفی کرتے ہوئے غریب متوسط طبقے کی مشکلات میں مزید پریشانیوں کی نوید سنائی ہے حکمرانوں کی غریب مکاؤ پالیسیوں نے تعلیم صحت اور روزمرہ استعمال کی اشیاء میں ہوشرباء اضافہ کر کے امیر طبقے کو ریلیف اور غریب آدمی کی مشکلات میں اضافہ کر کے گھر کا کچن چلانا مشکل ہی نہیں بلکہ انہیں اجتماعی خودکشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ پہلے ہی ملک کے اندر بیروز گاری عروج پر ہے ۔

پیپلز پارٹی عوام دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ و سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین ، سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے وفاقی بجٹ میں زراعت کیلئے بلند و بانگ دعوؤں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسان خوش کن اعلان نہیں اپنی فصلوں کی پوری قیمت اور فصلوں کی کاشت پر ہونیوالے بھاری اخراجات کے عوض معقول آمدنی چاہتے ہیں، پنجاب میں ہماری حکومت کے دور میں زرعی شعبہ میں دیگر بہت سی سہولتوں اور مراعات کے علاوہ زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کی قیمت میں 50% رعایت دی جاتی تھی۔

انہوں نے نئے سال کے وفاقی بجٹ کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے جواب میں مزید کہا کہ محنت کشوں، ملازمین، تاجروں اور دیگر شعبوں کے لوگوں کو بھی کچھ نہیں ملے گا اور انہیں نئے بجٹ سے نیا رگڑا لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سے مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور توانائی کا بحران کم ہو گا۔تحریک انصاف کے رہنما و پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید ،چوہدری محمدسرور ، اعجاز احمد چوہدری ، جمشید اقبال چیمہ ، یاسمین راشد ، مسرت جمشید چیمہ ،شفقت محمود سمیت دیگر نے وفاقی بجٹ2016/17کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں غر یب کی زندگی کے سواہر چیز مہنگی کر دی ‘پنجاب میں بھی (ن) لیگ کی عوام دشمن حکومت سے ایسا ہی بجٹ نظر آرہا ہے مگر ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب کے عوام کو ضرور ریلیف دیں ‘(ن) لیگی وفاقی حکومت نے عوام پر”ٹیکس کی تلوار “چلا دی ہے ‘(ن) لیگ کے دور حکومت میں ترقی حکومتی ایوانوں میں ہوئی ہے عام آدمی کے پاس اب خودکشی کے سواکوئی آپشن نہیں بچے گا ‘تحر یک انصاف عوام دشمن حکومتی بجٹ کے خلاف پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر شدید احتجاج کر یں گی ۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کا حکومت نشانہ صرف ملک کے غر یب عوام ہے اور موجودہ حکمرانوں نے بجٹ میں نئے ٹیکسوں کی بارش کر کے ثابت کر دیا ہے کہ ملک میں غر یب کی زندگی کے سواہر چیز مہنگی ہے ۔ انہوں نے کہ حکمرانوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ملک سے غر بت ‘مہنگائی اور بے روزگاری نہیں غریب مکاؤ پروگرام ہی جا ری رکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کی نجائے غر یبوں کا خون نچوڑ دیا ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ آکر جتنے غر یبوں نے (ن) لیگ کے دور حکو مت میں خود کشیاں کی ہیں ماضی میں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی اور (ن) لیگ کا ہر بجٹ پہلے بجٹ سے زیاد ہ عوام دشمن ہے اور حکمرانوں نے عوام دشمنی کے تمام ریکارڈ ز کو توڑ دیا ہے اور قوم ایسے نااہل حکمرانوں سے چھٹکارے کیلئے دعائیں مانگ رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بھی (ن) لیگ کی حکومت اس لیے ان سے بجٹ میں کسی بھلائی کی توقع نہیں لیکن اسکے باوجود ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب سے مہنگائی ‘بے روزگاری کے خاتمے کیساتھ عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کر یں۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی بجٹ جھوٹ کا پلندہ ہے پی ٹی آئی عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتی ہے حکومت موجودہ بجٹ میں بھی غریب عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے ، حکومت نے آئی ایم ایف کا تیار کردہ بجٹ ایوان میں پیش کیا ہے جسکا عوام سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا ہے لوڈ شیڈنگ کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے 16 ,16گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا عذاب غریب عوام بھگت رہے ہیں عام آدمی کے استعمال کے روز مرہ کی اشیاء پر حکومت نے ٹیکس لگا کر عوام دشمنی کا کھلا ثبوت دیا ہے مہنگائی نے پہلے ہی غریب آدمی کا کچومر نکال دیا ہے کسان سڑکوں پر رل رہے ہیں تین سو اکتالیس ارب روپے کا کسان پیکج کے نام پر کسانوں سے فراڈ کیا گیا ہے گردشی قرضہ دوبارہ وہاں پہنچ چکا ہے عالمی سطح پر پٹرولیم مصنعوعات کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود عوام تک ثمرات نہیں پہنچ سکے حکمران غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہے ہیں صحت ، تعلیم اور امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے حکمران صرف خیالی پلاؤ بنانے میں مصروف ہے بجٹ میں ریلیف نام کی کوئی چیز شامل نہیں ، اربوں روپے کی کرپشن ہو رہی ہے ملک قرضوں میں ڈوب چکا ہے، حکومت سوائس بینکوں میں موجود 200 سو ارب ڈالر واپس نہیں لا سکے ۔

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے وفاقی حکومت کے چوتھے بجٹ کو بھی ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے وسائل اپنے ہیں نہ پالیسیاں ، بجٹ سے کشکول کا سائز بڑا اور خودکشیوں میں اضافہ ہو گا ،بجٹ میں غریب کو سستی روٹی ،تعلیم ،صحت دینے اور غیر ملکی قرضوں سے نجات کا کوئی ٹھوس پلان شامل نہیں ہے۔ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ ہمیشہ کی طرح مذاق کیا گیا ۔

عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اصل ریلیف عوام کو نہیں دیا گیا،فرنس آئل کی قیمتیں کم ہوئیں مگر بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہوئیں۔ملک میں لوڈشیڈنگ اور غربت کے اندھیرے پھیل رہے ہیں۔ملک کے اہم مسائل دہشتگردی، کرپشن ،نااہلی اور غیر ملکی قرضے ہیں ،بجٹ میں ان مسائل کے حل کیلئے کوئی ویژن اور ٹھوس منصوبہ شامل نہیں۔

قرضوں اور سود کی واپسی کیلئے رکھا گیا 1500ارب کا بجٹ تعلیم، صحت ،انفراسٹرکچر کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔موجودہ حکمران مزید مسلط رہے تو ملک کا دیوالیہ نکل جائے گا ۔انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ غیر ملکی ”مہاجنوں “کا تیار کیا گیا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیاایک وقت کی چائے پر 14 ہزار خرچ کرنیوالے حکمران 60فیصد سے زائد انتہائی غریب ملکی آبادی سے کہہ رہے ہیں کہ 14 ہزار میں پورا مہینہ گزار و۔

حکومت نے فرضی اعداد و شمار پر مشتمل مسلسل چوتھا ناکام بجٹ پیش کرنے کا ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔ گاڑیاں مہنگی کرنے کے ڈراموں سے نہیں روٹی کے سستے ہونے سے غریب کو خوشی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ پانامہ کے ڈاکوؤں کو غیر ملکی قرضے تو مل سکتے ہیں مگر سرمایہ کاری نہیں چونکہ بیرون ملک پاکستانیوں کے نزدیک موجودہ حکمرانوں کی کوئی ساکھ اور وقعت نہیں ہے۔

حکمرانوں نے محاصل کی وصولی ،صنعتی زرعی پیداوار کے جتنے بھی اہداف مقرر کیے تھے وہ کرپشن اور نااہلی کی نظر ہو گئے۔نئے دعوے نئے جھوٹ ہیں۔ بلا آخر حکومت اپنی ”آڑھت“اندرونی، بیرونی قرضوں سے ہی چلائے گی جس کا خمیازہ آئندہ کئی عشروں تک پاکستان کے غریب عوام بھگتیں گے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جب تک زراعت کو پاؤں پر کھڑا نہیں کیا جائیگا ترقی کا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہو گااور کسان حکمرانوں کی ظالمانہ پالیسیوں کے باعث سڑکوں پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملازمین اور پنشنرز کو حسب سابق لالی پوپ پر ٹرخایا گیا۔ساری عمر پاکستان کی خدمت کرنے والے بزرگوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کو پاؤں پر کھڑا کرنے کا واحد شارٹ کٹ پانامہ اور سوئس بینکوں کے ڈاکوؤں کی دولت کو پاکستان لانا ہے۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ بجٹ پر عوامی تحریک کل اپنا تفصیلی موقف قوم کو دے گی۔