موجودہ اسمبلی کے اندر 70جعلی نشستیں ہیں ،جے سالک

تیرہ سالہ قانونی چارہ جوئی کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا اقلیتوں کا طریقہ انتخاب درست کیاجائے اور انہیں سلیکشن سے نکال کرالیکشن میں لایا جائے ،سابق وفاقی وزیر اقلیتی امور

جمعہ 3 جون 2016 21:36

سیالکوٹ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 جون۔2016ء) سابق وفاقی وزیر اقلیتی امورجے سالک نے اپنے دورہ سیالکوٹ پرکہا ہے کہ موجودہ اسمبلی کے اندر 70جعلی نشستیں ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ اسمبلی غیر قانونی ہے کہ اقلیتوں کے انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں تیرہ سالہ قانونی چارہ جوئی کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ نے 5اگست 2015کو یہ فیصلہ سنایا کہ اقلیتوں کے طریقہ انتخاب کو درست کیاجائے اور انہیں سلیکشن سے نکال کرالیکشن میں لایا جائے کیو ں کہ سلیکشن میں رکھنے سے اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری تصور کیاجارہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بشپ آف سیالکوٹ ایلون جان،صدر بار ایسوسی ایشن سیالکوٹ مقصود احمد بھٹی اور جاوید گُل کے ہمراہ مسیحی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جے سالک نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ آج تو مہینے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود پارلیمنٹ میں اس پر بات تک نہیں کی گئی ۔

انہو ں نے کہا کہ ہمارا اگلا قدیم سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا ہے اور اس کیلئے ہمیں کسی بھی حد تک جانا ہوگا انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اس فیصلے پر عملد رآمد کرنا ہوگا تاکہ غریبوں کو انکے حقوق دلائے جاسکیں۔تقریب میں ڈاکٹر عاشر کنول ، یونس بھٹی ، جاوید سونی ، سابق ممبر ضلع کونسل ، جارج مسیح سہوترہ ، زیوئر گل ، تارسیس جاوید ، پاسٹر آرایم سیلاس گل ، اقبال ایم بھٹی ، خرم شہزاد ، پاسٹر پرویز ، عزیز گل ، جاوید مسیح کونسلر ، عمانوائیل گل ، خاور گلُ ، پطرس مسیح ، ندیم سہوترہ ، محبوب جان پیارا مسیح ، ذیشان سہوترہ ، مون سیموئیل ، عامر گل ، فرانسیس سائل ، رشید فراز ، وکٹر بوٹا کے علاوہ ڈسکہ ، پسرور ، نارووال ، سمبڑیال،کوٹلی لو ہاراں اور گردونواح کے مسیحی برادری کی بڑی تعداد نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر فور ی عملدرآمد کیلئے اپنی اپنی رائے پیش کی ۔

متعلقہ عنوان :