پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1675ارب روپے تجویز

صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 875ارب روپے مختص ٗصحت و آبادی کے لئے 30ارب روپے ہونگے

جمعہ 3 جون 2016 19:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جون۔2016ء) ملکی تاریخ کے سب سے بڑے حجم کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت اگلے مالی سال کے لئے وفاق اور صوبوں کے لئے 1675ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے تجویز کئے گئے ہیں۔گزشتہ برس کی نسبت بیس فیصد زائد پی ایس ڈی پی میں وفاق کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 800 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں جبکہ صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 875ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔

مختلف شعبوں کے لئے تجویز کردہ فنڈز کے مطابق توانائی کے شعبے میں 157ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ٹرانسپورٹ اور کمیونیکشن کیلئے 260ارب روپے،واٹر سیکٹرکے لئے 32ارب روپے، فیزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ کے لئے 18ارب روپے، تعلیم بشمول اعلیٰ تعلیم کے لئے 29ارب روپے، صحت و آبادی کے لئے 30ارب روپے، پائیدار ترقی کے اہداف کے پروگرام کے لئے بیس ارب روپے اور گیار ہ ارب روپے سماجی شعبے کے دوسرے منصوبوں کے لئے تجویز کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پی ایس ڈی پی پروگرا م تجویز کر کے اپنے وژن2025کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی ہے جس کے تحت پاکستان کو 2025تک دنیا کی دس بڑی معشیتوں میں شامل کرنا ہے۔ اگلے سال کے پی ایس ڈی پی اس لئے بھی خصوصیت کا حامل ہے کہ اس میں انفراسٹر کچر کے منصوبوں کے تحت سماجی شعبے کی ترقی کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے سماجی شعبے کی ترقی کو پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی ہدایات کی روشنی میں یہ کام انجام دیا۔

اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو اس سال ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ اکیس ارب روپے کے منصوبے تجویز کئے گئے ہیں۔اس کے تحت ہر ضلع میں یونیورسٹی کمیپس کا قیام، پاکستان امریکہ نالج کوریڈور کے تحت پی ایچ ڈی اسکالرز کی تیاری، اسکلز یونیورسٹیوں کا قیام وغیر ہ کے منصوبے شامل ہیں۔سنٹرل ایشیا و پاکستان یونیورسٹی کا قیام، سوات یونیورسٹی، تربت یونیورسٹی، فاٹا یونیورسٹی، سوات ، پشین و خضدار میں خواتین جامعات کے کیمپس کے قیام، بنوں یونیورسٹی کی اپ گریڈیشن، حیدر آباد میں یو نیورسٹی کا قیام، گلگت میں ٹیکنیکل و میڈیکل کالج کا قیام، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لئے سنٹر آف ایکسی لنس کا قیام وغیر ہ شامل ہیں۔

توانائی کے شعبے کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے او ر پی ایس ڈی پی میں نیلم ہائیڈ رو پاور پراجیکٹ کے لئے کے لئے 61ارب، دیا مر بھاشا ڈیم کے لئے 32ارب روپے، داسو ڈیم کے لئے 42ارب روپے، تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے کے لئے سولہ ارب اور دوسرے منصوبے شامل ہیں۔پی ایس ڈی پی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے ۔سی پیک کے مغربی روٹ کے برہان ڈی آئی خان سیکشن کے لئے 22ارب روپے، گوادر ہو شاب سیکشن کے لئے پانچ ارب روپے، ہو شاب سراب سیکشن کے لئے چار ارب روپے، ڈی آئی خان مغل کوٹ سیکشن کے لئے ایک اعشاریہ ایک ارب روپے، حویلیاں تھاکوٹ سیکشن کے لئے چار اعشاریہ چھ ارب روپے، ، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کے لئے چار اعشاریہ سات ارب روپے، نیو گوادر ہوائی اڈے کے لئے ایک اعشاریہ پانچ ارب روپے شامل ہیں۔

کراچی میں پانی کے منصوبے کے 4کے لئے ایک ارب روپے، گریٹر کراچی سیوریج منصوبے کے لئے سات سو ملین روپے، پشاور میں خیبر چلڈرن ہسپتال کے لئے چار سو ملین شامل ہیں۔ انفراسٹرکچر منصوبوں میں لواری ٹنل کے لئے چار اعشاریہ پانچ ارب روپے، جگلوٹ سکردو روڈ کے لئے دو ارب روپے، اسلام آباد نیو انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی رابطہ سڑکوں کے لئے تین ارب روپے، انڈس ہائی وے کو دو رویہ کرنے کے لئے پانچ ارب روپے، کراچی پشاور موٹر وے کے ملتان سکھر سیکشن کے لئے انیس ارب روپے ، کراچی پشاو ر موٹر وے کے لاہور۔عبد الحکیم سیکشن کے لئے 34ارب شامل ہیں۔