ملک میں صنعتی اور زرعی شعبہ زوال کا شکار، بجلی کی کمی بھی تسلسل سے جاری ہے اسکے باوجود جی ڈی پی گروتھ 4.7فیصد ہے؟،آئی پی آر

رِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ قرض میں لی گئی رقم پر مشتمل ہے، پاکستان میں بیرون ملک سے لیا گیا قرضہ پہلے کی نسبت 19.5فیصد زیادہ ہے، اکنامک سروے پر تھنک ٹینک کی رپورٹ

جمعرات 2 جون 2016 21:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جون۔2016ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ پراپنا تبصرہ جاری کیا ہے جس کے مطابق حکومت کی پوری کوشش کے باوجود اس کی مقرر کردہ جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا ۔ملک کے اندر معاشی ترقی کا شعبہ سست روی کاشکار رہا ۔ حکومت کی جاری کردہ اقتصادی رپور ٹ سے ملے جلے رحجان کی طرف اشارہ کر رہی ہے حکومت نے کچھ اہداف حاصل کیے ہیں جن کے مطابق مہنگائی ،مالی خسارہ اور ٹیکسوں کی وصولی وغیرہ صحیح راستے پر جا رہے ہیں ایف بی آر اپنا مقررکردہ ہدف 3104بلین حاصل کر لے گا ۔

اس کے برعکس کافی اہداف حاصل نہیں ہو سکے ۔ملک میں عوام معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور ملازمتیں چاہتے ہیں لہذا اس سلسلے میں تین اہم اقدام کی طرف فوری طرف توجہ دینا ہو گی ۔

(جاری ہے)

جس میں شعبہ زراعت کی منفی گروتھ ،صنعتی ترقی کی سست روی اور برآمدات میں 15فیصد کمی وغیرپر قابوپانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ سماجی اعشاریے بھی زوال کا شکار ہیں جس کی بڑی وجہ بجلی کی کمی ہے جو ان کی ترقی میں حائل ہے لہذااس سلسلے میں حکومت کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا اور اس کیلئے قلیل اور طویل مدتی اصلاحات کرنا ہو نگی نیز اس پالیسی ساز اداروں اور شخصیات کو بھی جواب دے ہونا ہو گا کہ وہ جو پالیساں بناتے ہیں وہ قابل عمل کیوں نہیں ہوتیں۔

آئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس چیز کا صلہ ملنا چاہیے وہ ملک میں بڑے پیمانے پر مالی پائیداری قائم کرنے میں کامیاب رہی ۔مالی خسارہ مقرر کردہ ہدف 4.3فیصد میں رہا ،اگرچہ بعد میں اس میں اضافہ بھی ہوا ۔مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح مقرر کردہ ہدف 6فیصد کے اند ر جا رہی ہے ۔جہاں تک محصولا ت کی وصولی کا تعلق ہے 9 ماہ یعنی جولائی ۔ مارچ 2015-16کے دوران اس میں 10.4فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ ایف بی آر کی وصولیوں میں اسی عرصے کے دوران پچھلے سال کی نسبت 18.5فیصد زیادہ ٹیکس وصول کیا گیا ۔

حکومت اپنے ٹیکس کا ہدف حاصل کرتے ہوئے نظر آرہی ہیں ۔ ملک کے اندر زرائع مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ا ن کا ایک بڑا حصہ قرض سے لی گئی رقم پر مشتمل ہے جو کہ بڑے زیادہ شرح سود پر حاصل کی گئی ہے ۔پاکستان میں بیرون ملک سے لیا گیا قرضہ پہلے کی نسبت 9.5فیصد زیادہ ہے اس کے علاوہ حکومت پاکستان بلواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے اپنا حصول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ا س میں کوئی حیرانگی نہیں ہے کہ بلواسطہ ٹیکسوں میں24فیصد اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔

جی ڈی پی گروتھ میں 4.7 فیصد رہی جو کہ مقرر کردہ ہدف 5.5فیصد سے 0.8فیصد کم ہے حاصل کردہ جی ڈی پی گروتھ حکومت کے حاصل کردہ اہداف اور ترقی کی شرح کے بارے میں وہم پیدا کرتا ہے اس سال زرعی اور صنعتی ترقی زوال کا شکار رہی ،ملک میں بجلی کی کمی تسلسل سے جاری ہے تو ان حالات میں یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ جی ڈی پی کی گروتھ پچھلے سال کی نسبت زیادہ ہے اگریہ مان بھی لیا جائے کہ 4.7فیصد جی ڈی پی گروتھ صحیح ہے تو یہ ترقی خدمات کی وجہ سے ہے جبکہ شعبہ پیداوار ،ذراعت اور صنعت جمو د کا شکار ہے ۔

زرعی شعبے کی تنزلی ایک اہم مسئلہ ہے اور واضح اقدامات کرنے ہو نگے جن میں نئی پالیسیاں بنانا ہو گی اور آبی وسائل کو از سر نو دیکھنا ہو گا ۔جہاں تک صنعتی شعبے کا تعلق ہے اس سلسلے میں بھی حکومت کو توجہ دینا ہو گی ۔ جہاں تک سرمایہ کاری کا تعلق ہے اس کا ٹارگٹ 17.7فیصد تھا جو کہ حاصل نہیں ہو سکا ۔ٓٓآئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی ہے جبکہ حکومت کو معیشت کی بہتری کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ منصوبہ بندی کرنا ہو گی ۔۔

متعلقہ عنوان :