صدر کاپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب مایوس کن تھا‘میاں مقصوداحمد

صدارتی خطاب میں ڈرون حملوں اور پانامالیکس کاذکر نہ ہوناافسوس ناک امرہے‘ امیر جماعت اسلامی پنجاب

جمعرات 2 جون 2016 19:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء ) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے صدر مملکت ممنون حسین کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کومایوس کن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ پوری قوم توقع کررہی تھی کہ صدر پاکستان ممنون حسین اپنے خطاب میں ڈرون حملوں پر امریکہ کی پُرزور مذمت کریں گے اور پانامالیکس پر احتساب کی بات بھی کریں گے مگر افسوس ناک امر یہ ہے کہ صدر ممنون حسین نے ان دونوں اہم ایشوز پر لب کشائی کی زحمت گوارہ نہیں کی۔

سربراہ مملکت کی جانب سے اہم قومی معاملات کونظر انداز کرناموجودہ حکمرانوں کے لئے سوالیہ نشان اور لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر پاکستان کو ڈرون حملوں پر امریکہ سے بھرپور احتجاج کرناچاہئے تھا۔

(جاری ہے)

امریکہ پاکستان پر اب تک400سے زائد ڈرون حملے کرچکا ہے اور اس میں ہزاروں معصوم بے گناہ پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت پاکستان کا ڈرون حملوں پر بات نہ کرنامنافقت، بے حسی اور مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہاکہ صدر ممنون حسین کی تقریر کے برعکس آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا ڈرون حملوں کے خلاف شدیدردعمل قابل تحسین ہے۔آرمی چیف نے درحقیقت ڈرون حملو ں پر امریکہ کے خلاف سخت موقف اختیار کرکے پوری قوم کی ترجمانی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کی طرح صدر اور وزیر اعظم اور وفاقی وزراء کو بھی ملکی وقومی مفاد کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے اور قومی اہمیت کے معاملات کی کسی بھی طور پرچشم پوشی نہیں کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ پانامالیکس کے معاملے کا بھی صدارتی خطاب میں ذکر نہ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ حکومت اس اہم ترین ایشوکو دانستہ نظر انداز کررہی ہے اور وہ پانامالیکس میں شریف فیملی سمیت دیگر افرادکااحتساب نہیں کرنا چاہتی۔اس حکومتی طرزعمل سے ارباب اقتدار کی بدنیتی صاف ظاہر ہوتی ہے۔میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ کرپٹ عناصر کااحتساب بلاامتیااز ہونا چاہئے۔پانامالیکس پر وزیر اعظم نوازشریف کو اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے شریف فیملی کو سب سے پہلے احتساب کے لیے پیش کرنا چاہئے اور پھر باقی بدعنوان عناصر کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔