وفاقی دارالحکومت میں سی ڈی اے کے ریکارڈ کے مطابق 21 گھروں کو غیر قانونی استعمال کیا جارہا ہے ٗ سینٹ میں وقفہ سوالات

رہائشی علاقوں میں قائم سرکاری دفاتر کو 31 مئی 2016ء تک قانونی استعمال کے دائرے میں شامل کیا جائے گا ٗ طارق فضل چوہدری

جمعرات 2 جون 2016 19:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں سی ڈی اے کے ریکارڈ کے مطابق 21 گھروں کو غیر قانونی استعمال کیا جارہا ہے۔ جمعرات کو وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے رہائشی علاقہ جات کے تمام تر غیر قانونی استعمال کو ختم کرنے کی ہدایات دی ہیں البتہ جہاں تک گیسٹ ہاؤسز کا تعلق ہے سپریم کورٹ نے کیس واپس لے لیا ہے اور مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

رہائشی علاقوں میں نجی سکولوں کا قیام ضابطے کی خلاف ورزی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو نوٹس جاری کردیئے ہیں اس سلسلے میں مقدمات ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے کو ارسال کئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے رہائشی علاقوں میں سکولوں کے قیام کی حوصلہ شکنی کے لئے اپنی کوششیں کر رہا ہے اور اس سلسلے میں سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے نجی سکولوں کے خلاف مزید کارروائی کے سلسلے میں نجی سکولوں کی تنظیم نے حکم امتناعی حاصل کر لیا ہے۔

جواب میں بتایا گیا کہ رہائشی علاقوں میں قائم سرکاری دفاتر کو 31 مئی 2016ء تک قانونی استعمال کے دائرے میں شامل کیا جائے گا۔ بصورت دیگر سی ڈی اے ان علاقوں کو سیل کردے گا۔وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر 2300 اشیاء فروخت کی جاتی ہیں جن میں سے 2279 اشیاء برانڈڈ ہوتی ہیں جن میں مکسنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ٗ صرف 21 آئٹم ایسے ہیں جو برانڈڈ فروخت نہیں ہو رہے۔

ان کی بھی کوالٹی بھی خصوصی چیک کی جاتی ہے۔ قبل ازیں سینیٹر میاں عتیق شیخ نے ایوان کی توجہ اس جانب دلائی کہ ملک بھر میں یوٹیلٹی سٹورز پر ناقص اور مہنگی اشیاء فروخت ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ سٹورز میں کرپشن اور بدعنوانی کی شکایات بھی عام ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ موجودہ رمضان میں جو سبسڈی دی جارہی ہے اس کا فائدہ عوام تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بڑی حیرت انگیز ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز تو نقصان میں جارہے ہیں لیکن ان کو اشیاء سپلائی کرنے والے نفع میں جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :