ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت سے ملک ترقی کرے گا، نیب بدعنوانی سے پاک پاکستان کی تشکیل کیلئے پیشہ وارانہ اور مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے اپنے قومی فرض کی ادائیگی کیلئے پرعزم ہے

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا ”قومی منصوبوں میں شفافیت“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب

جمعرات 2 جون 2016 17:42

اسلام آباد ۔ 2 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔02 جون۔2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین انسداد بدعنوانی میں تعاون بڑھانے اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کے علاوہ پاکستان میں سی پیک منصوبے کی شفاف اور قانون کے مطابق سرمایہ کاری یقینی بنانے کیلئیمفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس سلسلہ میں دونوں ممالک کے درمیان مشاورت جاری ہے، ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت سے ملک ترقی کرے گا، نیب بدعنوانی سے پاک پاکستان کی تشکیل کیلئے پیشہ وارانہ اور مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے اپنے قومی فرض کی ادائیگی کیلئے پرعزم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے این ایچ اے کے تعاون سے نیب کے زیر اہتمام ”قومی منصوبوں میں شفافیت“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب نے کہا بدعنوانی سے پاک پاکستان کی تشکیل کیلئے پیشہ وارانہ اور مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے اپنے قومی فرض کی ادائیگی کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے ناانصافی اور بداعتمادی کو فروغ ملتا ہے، لوگوں میں مایوسی پھیلتی ہے اور ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں، بدعنوان معاشرہ میں ہر کوئی اقرباء پروری کو برا سمجھتا ہے تاہم وہ خود اقرباء پروری کا سہارا لیتا ہے کیونکہ اس کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اچھے نظم و نسق کے ذریعے کم لاگت میں کارکردگی، پیداواریت اور معیار میں بہتری آتی ہے تاہم بدعنوانی کی وجہ سے نہ صرف ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں بلکہ قومی وسائل کا ضیاع بھی ہوتا ہے۔ گڈگورننس کا مطلب ہے کہ افسران سرکاری فنڈز کے استعمال میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ قومی خزانہ کا ہر ایک پیسہ ایمانداری سے خرچ کیا جائے، یہ خود احتسابی ہے، اس مقصد کیلئے معاشرہ کی نفسیات میں قانون کی حکمرانی شفافیت اور احتساب کا عمل شامل کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ گڈ گورننس اور احتساب لازم و ملزوم ہیں۔

پارلیمنٹ کی جانب سے قائم کئے گئے پارلیمانی اداروں کا آڈیٹر جنرل اورلیجسلیٹو اکاؤنٹیبلٹی کے ذریعے مختلف طریقوں سے احتساب کیا جا سکتا ہے۔ بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی روک تھام نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ پالیسیوں پر عملدرآمد کیلئے سخت قوانین پر مبنی احتساب کے مختلف طریقے اختیار کئے جائیں اس لئے احتساب کے تناظر میں ہر شخص اپنے کئے کا خود ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے آزاد اور خود مختار ادارہ کے طور پر قائم کیا گیا، یہ ادارہ شکایات پر کارروائی کرتا ہے، معاشی ترقی، سرمایہ کاری اور سماجی استحکام کیلئے موٴثر احتساب کا نظام ضروری ہے۔ نیب کے اقدامات کی وجہ سے سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کے فروغ میں مدد ملی ہے، نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قانون پر عملدرآمد کی سوچ پر عمل پیرا ہے لیکن بدعنوانی کے طویل المدتی خاتمہ کے منصوبہ کیلئے کثیر جہتی حکمت عملی اور سوچ اپنانے کی ضرورت ہے، نیب قانون پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کے خلاف آگاہی اور تدارک کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی آگاہی مہم کا مقصد لوگوں کو بدعنوانی کی وجوہات سماجی و معاشی ترقی اور برے اثرات سے آگاہ کرنا ہے، اس مہم کے تحت نیب بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کا سماجی رویہ پیدا کرنے، انسداد بدعنوانی کے اتحاد کی تشکیل اور آگاہی کے ذریعے بدعنوانی کے مختلف طریقے، وجوہات اور ان کی روک تھام کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 20 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں، لوگوں کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

ڈاک ٹکٹوں پر نیب کا لوگو بدعنوانی سے انکار، اسلام آباد، صوبہ خیبرپختونخوا، بلوچستان کے ڈرائیونگ لائسنسوں، بجلی، سوئی گیس، ٹیلی بلوں، پاکستان ریلویز کی ٹکٹوں، پیمرا کے ذریعے مختلف ٹی وی چینلوں اور ملک بھر کے سینما گھروں میں قومی ترانہ کے بعد نیب کا پیغام بدعنوانی سے انکار پیش کیا جاتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے واکس اور سیمینارز جبکہ قومی اخبارات اور ٹینڈر نوٹسز میں نیب کا پیغام بدعنوانی سے انکار درج ہوتا ہے۔

تمام بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں کی سکرینوں پر یہی پیغام درج ہے۔ اس سلسلہ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی بھی نیب کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 سی کے تحت پریوینشن کمیٹیاں قائم کی جا رہی ہیں۔ یہ کمیٹیاں وفاقی اور صوبائی سطح پر موجودہ قواعد و ضوابط کا جائزہ لیتی ہیں اور سرکاری اداروں میں کرپشن کی روک تھام کیلئے بہتری کے حوالہ سے اپنی تجاویز پیش کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے دو پریوینشن کمیٹیوں کی امور حج میں ٹیکس چوری، ریونیو ایڈمنسٹریشن اور پبلک ہیلتھ، محکمہ آبپاشی و خوراک اور صحت سے متعلق پانچ سب کمیٹیوں کی رپورٹ مکمل کرکے عملدرآمد کیلئے بھیجی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزاء بات ہے کہ پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈا میں پہلی بار نظم و نسق کے تناظر میں انسداد بدعنوانی کو شامل کیا گیا ہے۔

پلاننگ کمیشن نے اپنے 11 ویں پانچ سالہ منصوبہ میں بدعنوانی کے حوالہ سے ایک باب شامل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ بدعنوانی کے ان برے اثرات کے تناظر میں معاشرہ میں بدعنوانی سے انکار کا کلچر فروغ پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ بدعنوانی کا خاتمہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، ہم بدعنوانی کے خلاف مل کر جدوجہد کریں گے جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر ہم اپنی زندگیوں سے بدعنوانی نکال دیں اور اس سے مکمل انکار کردیں تو پاکستان کو بدعنوانی سے پاک ملک بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ کے ہر فرد کو بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی سطح پر پیشہ وارانہ اور سرکاری فرائض کی انجام دہی میں ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور بدعنوانی سے اجتناب برتنا چاہئے۔ اس موقع پر چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ، سابق وزیر قانون احمر بلال صوفی اور منیجنگ ڈائریکٹر پیپرا انجینئر عامر حسن نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :