صوبہ سندھ کے قحط زدہ صحرائی ضلع تھرپارکر میں خواتین میں خود کشی کے رجحان میں تشویشناک اضافہ

ڈھائی سال میں 115 خواتین اور مردوں نے خود سے موت کو گلے لگایا بیشتر خواتین اپنے شوہروں اور سسرالی رشتے داروں کے تشدد سے تنگ آکر بھی خود کشی کرلیتی ہیں ‘سندھ رورل پاٹنر آرگنائزیشن

جمعرات 2 جون 2016 16:50

مٹھی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) صوبہ سندھ کے قحط زدہ صحرائی ضلع تھرپارکر میں خواتین میں خود کشی کے رجحان میں تشویشناک اضافہ ہوا اور ڈھائی سال میں 115 خواتین اور مردوں نے خود سے موت کو گلے لگایا۔میڈیا رپور ٹ کے مطابق مستقل کئی سالوں سے جاری قحط نے تھر کے علاقے میں تباہی مچا رکھی ہے اور جس کے باعث ملک کے صحرائی علاقے میں سال 2014 کے بعد سے خودکشی کا رجحان بڑھا۔

تھرپارکر کے ایک سماجی کارکن اکبر رحیموں نے بتایا کہ گذشتہ ڈھائی سال کے دوران غربت سے تنگ آکر 69 خواتین اور 46 مردوں نے خودکشی کی جن میں سے بیشتر نے کنوئیں میں کود کر موت کو گلے لگایا۔تھرپارکر کے سماجی مسائل پر کام کرنے والے اکبر رحیموں نے بتایا کہ بیشتر افراد نے کنوئیں میں کود کر خودکشی کی اور رواں سال کے پہلے 5 ماہ میں اس حوالے سے خواتین میں خود کشی کا رجحان بڑھا اور اب تک 17 خواتین نے خود کشی کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ رپورٹ ہونے والے واقعات انتہائی معمولی ہیں کیونکہ سندھ کے دور دراز دیہات میں ایسے واقعات کئی وجوہات کی بناء پر رپورٹ نہیں ہوپاتے۔مٹارو ساند گاوٴں سے تعلق رکھنے والے ایک کسان شاکرالدین ساندجس کے بھائی امیر علی ساند نے کچھ ماہ قبل گاوٴں کے قریب ایک کنوئیں میں اپنی بیٹی کے ساتھ کود کر خود کشی کرلی تھی نے بتایا کہ اس کے بھائی امیر نے اپنی اہلیہ کی موت کے بعد خود کشی کی تھی کیونکہ وہ اپنے 4 بچوں کو خوراک مہیا نہیں کرپارہا تھا۔

شاکرالدین ساند اسلام کوٹ میں کام کرکے اس سے حاصل ہونے والی معمولی آمدنی سے اب اپنے اور اپنے بھائی کے خاندان کے لیے خوراک کا انتظام کررہا ہے۔سندھ رورل پاٹنر آرگنائزیشن (ایس آر پی او) کی چیف زاہدہ تھیتھو کے مطابق حالیہ چند ماہ میں اس علاقے میں خود کشی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ غربت ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ بیشتر خواتین اپنے شوہروں اور سسرالی رشتے داروں کے تشدد سے تنگ آکر بھی خود کشی کرلیتی ہیں۔

زاہدہ تھیتھو کا کہنا تھا کہ حکومت کو مذکورہ واقعات کے محرکات کے حوالے سے تحقیقات کرنی چاہیے۔تھرپارکر کے سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سرفراز نواز شیخ نے بتایا کہ 5 ماہ قبل تھر میں پوسٹنگ کے بعد سے ان کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ شادی شدہ خواتین میں خود کشی کا رجحان بڑھا۔

متعلقہ عنوان :