تربت میں شہید ہونیوالے انجینئرز کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے،مقتولوں کے اہلخانہ کیلئے فوری معاوضے کا اعلا ن کیا جائے، بلوچستان انجینئرز ایسوسی ایشن

جمعرات 2 جون 2016 16:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) بلوچستان انجینئرز ایسوسی ایشن ، ینگ انجینئرز ، بلوچستان ڈپلومہ انجینئرز بلوچستان کے زیر اہتمام تربت میں انجینئرز کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف جمعرات کو غلام سرور کی قیادت میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب پہنچ کر مظاہرے کی شکل اختیارکرگئی ریلی کے شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر سانحہ تربت میں شہید ہونے والے انجینئرز کے قاتلوں کی گرفتاری کے نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے بلوچستان انجینئر زایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری انجینئر غلام سرو ،ینگ انجینئرز کے انجینئر نسیم ،بلوچستان ڈپلومہ انجینئرز بلوچستان کے سجاد شاہ اور محمد ابراہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تربت کے علاقے دشت میں کام کرنے والے انجینئرز فدا احمد بلوچ ،سب انجینئر رحیم جان بلوچ ، ابراہیم بلوچ ، گورنمنٹ کنٹریکٹر محبوب رند ،چاکر بلوچ کو اغواء کرنے کے بعد بے دردی سے شہید کیا گیا لیکن تاحال انکے قتل میں ملوث کسی بھی ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے جس سے انجینئر اور شہیدہونے والے افراد کے اہل خانہ میں بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انجینئرز بلوچستان کی ترقی کیلئے بغیر کسی سیکورٹی کے کام کر رہے ہیں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انجینئرز کی سیکورٹی کو یقینی بنائیں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والے انجینئروں کیلئے حکومت کی جانب سے تاحال کسی قسم کے معاوضے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے حکومت فوری طورپر شہداء کے لواحقین کیلئے معاوضے ،انکے بچوں کیلئے سکالر شپ کا اعلان کیا۔ مقررین نے کہا کہ اگر حکومت نے انجینئرز کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار اور انجینئرز کے تحفظ کیلئے اقدامات نہ کئے تو انجینئر ز کام بند کرنے اوراحتجاج پر مجبور ہونگے۔

متعلقہ عنوان :