مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرت کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں ،پاکستان

جمعرات 2 جون 2016 16:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جون۔2016ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے اور بات چیت کیلئے تیار ہے، افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے چار ملکی رابطہ گروپ ابھی بھی موثر ہے اور کام کر رہا ہے، مسئلے کے حل کیلئے ملٹری آپریشن افغانستان میں مزید عدم استحکام لا سکتا ہے، نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے حوالے سے بھارت کو رعائت دینے سے خطے کا اسٹریٹیجک توازن خراب ہو گا، سی پیک ایک حقیقت ہے اور خطے کی قسمت بدل دے گا، پاک افغان موثر بارڈر مینجمنٹ انسداد دہشت گردی کا حصہ ہے، پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے مریضوں اور طالب علموں کو رعائت دیتا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے پر امان سیاسی حل کا خواہاں ہے، گزشتہ پندرہ سال سے جاری ملٹری آپریشن سے افغانستان میں امن بحال نہیں ہو سکا، ملٹری آپریشن سے افغانستان میں مزید عدم استحکام آئے گا، فریقین کو عدم تشدد کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا چاہیے، چار ملکی رابطہ کے تحت افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے کام کر رہا ہے، افغانستان میں امن کیلئے چار ملکی رابطہ گروپ سے بہتر کوئی میکنزم موجود نہیں، افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان مہاجرین کے حوالے سے معاہدے کی آخری تاریخ 30 جون ہے، افغان مہاجرین کے حوالے سے توسیع کی درخواست زیر غور ہے، امریکہ کے خلاف ڈرون حملے کی ایف ایف آئی آر درج کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شہری آئین کے تحت نقصان کے خلاف ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے، عدلیہ اس حوالے سے فیصلہ کرے گی اور اس کا احترام کرنا چاہیے۔

کل بھوشن یادیو کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے آفیسر کی گرفتاری کے بعد عالمی برادری کو آگاہ کیا تھا اس کی تفتیش کے نتیجے میں آپریشن اور گرفتاریاں کی گئی تھیں، تفتیش کے نتیجے میں مزید کارروائی جاری رہے گی۔ ایک سوالکے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنا نقصان پاکستان نے اٹھایا اتنا کسی اور ملک نے نہیں اٹھایا، پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کا خواہاں ہے اور بات چیت کے لئے تیار ہے۔

پشاور میں افغانستان کے قونصلیٹ کے روٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سفارتی روایات کے تحت سفارت کاروں کو سہولتیں فراہم کرتا ہے، پشاور میں سفارتکار نے ممنوعہ راستہ استعمال کیا جس کی وجہ سے سیکیورٹی چیک سے گزرنا پڑا۔ پاکستان کی نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی درخواست کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان نے 42سال سے زائد عرصہ سے نیو کلیئر پاور پلانٹ کی حفاظت کی ہے اور ممبر شپ کے معیار پر پورا اتر رہا ہے، امید ہے کہ این ایس جی نان این پی ٹی ممالک کی ممبر شپ دے گا تاہم اس سلسلے میں کسی ایک ملک کے ساتھ رعائیت اس گروپ کے مفاد کے خلاف ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر ریکٹرز کے معاملے میں 2008ء میں انڈیا کو چھوٹ دی گئی اور بھارت جو این پی ٹی کا حصہ نہیں ہے اس کو رعائت دی گئی اور پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا جو خطہ کے اسٹریٹیجک توازن خراب کر رہا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کی سرحد سے کسی شخص کی گرفتاری کا علم نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک حقیقت ہے اور 46بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ایک بڑی مثال ہے، یہ ایک قسمت بدلنے والا منصوبہ ہے اور ترقیاتی پروگرام ہے، پاکستان سمیت خطے کے لوگوں کو فائدہ دے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ وسیع تعلقات ہیں، اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے، ابتدائی بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف صحت یاب ہو رہے ہیں، ان کی صحت یابی کیلئے غیر ملکی ممالک کے سربراہان کی جانب سے نیب خواہشات کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اقوام متحدہ کے امن مشن میں خدمات کو سراہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ موثر بارڈر مینجمنٹ دہشت گردی کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے، افغان حکومت کا تعاون اس سلسلے میں اہم ہے، پاکستان انسانی ہمدردی کی بناء پر افغانستان کے طالب علموں اور مریضوں کو رعائت دے رہا ہے۔