موجودہ حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے لئے سب سے زیادہ فنڈز مختص کئے‘ پاکستان کی دس یونیورسٹیاں ایشیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہیں‘ 2015ء میں 1000 افراد نے پی ایچ ڈی کی

وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمان کا ایوان بالا میں توجہ مبذول نوٹس پر جواب

جمعرات 2 جون 2016 15:02

اسلام آباد ۔ 2 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔02 جون۔2016ء) وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے لئے سب سے زیادہ فنڈز مختص کئے‘ پاکستان کی دس یونیورسٹیاں ایشیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہیں‘ 2015ء میں 1000 افراد نے پی ایچ ڈی کی۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا‘ محسن عزیز‘ کامل علی آغا‘ اسلام الدین شیخ اور محسن لغاری کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا ہے کہ برطانوی درجہ دینے والی ایجنسی (کیو ایس) نے اعلیٰ تعلیمی نظام کی جو درجہ بندی کی ہے اس میں پاکستان کو 50 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

اعلیٰ تعلیمی نظام کے حوالے سے پہلی بار اس ادارے نے درجہ بندی کی ہے اس پر اعتراضات ہیں لیکن ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

195 ملکوں میں سے پاکستان 50 ویں نمبر پر ہے۔مشرف دور میں اعلیٰ تعلیمی شعبے کو ساڑھے سات ارب کا بجٹ دیا گیا ہے، پیپلز پارٹی کے دور میں اس میں اضافہ ہوا۔ اگرچہ سارا بجٹ استعمال نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے پہلے 62 ارب روپے کے فنڈز فراہم کئے اب 83.9 ارب روپے اعلیٰ تعلیمی شعبے کے لئے رکھے گئے ہیں جو پہلے سے بہت زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دنیا میں بڑی بڑی یونیورسٹیوں کو اربوں روپے کی گرانٹ ملتی ہیں۔ بعض اداروں کو ہمارے پی ایس ڈی پی سے بھی زیادہ فنڈز ملتے ہیں۔ پاکستان میں ہائیر ایجوکیشن کے شعبے میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ 2015ء میں ایک ہزار پی ایچ ڈی سالانہ پیدا ہوئے ہیں۔ ہماری ریسرچ پبلیکیشن دس ہزار سالانہ ہو چکی ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کا شعبہ ترقی کر رہا ہے۔ جنوبی ایشیا کے ملکوں میں پاکستان سب سے اوپر ہے۔ پاکستان کی دس یونیورسٹیاں ایشیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔ قبل ازیں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے توجہ مبذول نوٹس پر کہا کہ پاکستان کو اعلیٰ تعلیمی نظام میں برطانوی ادارے نے 50ویں نمبر پر رکھا ہے اس حوالے سے حکومت اپنا موقف پیش کرے۔

متعلقہ عنوان :