قومی اسمبلی کااجلاس کل ہوگا ‘ وفاقی وزیر خزانہ آئندہ مالی سال 2016-17ء کا 48 کھرب روپے کا بجٹ پیش کرینگے

جمعرات 2 جون 2016 12:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون ۔2016ء) آئندہ مالی سال 2016-17ء کا 48 کھرب روپے کا وفاقی بجٹ کل جمعہ کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں پیش کرینگے ‘بجٹ میں معاشی صورتحال کی بہتری، ٹیکس وصولی میں اضافہ، عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے، مہنگائی میں کمی، صحت، تعلیم، مواصلات سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کا اعلان کیا جائیگا۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس کل جمعہ کی شام پانچ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا جس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کرینگے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار آئندہ مالی 2016-17کا وفاقی بجٹ پیش کرینگے۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی فنانس بل 2016ء کی منظور 20 جون کو دے گی-بجٹ پر عام بحث 6جون سے 15 جون تک ہو گی قومی اسمبلی 16 جون کو لازمی اخراجات کی منظوری دے دی کٹوتی کی تحاریک 17 اور 18 جون کو پیش کی جائے گی-ضمنی بجٹ کی منظوری 21جون کو دی جائے گی-بجٹ اجلاس کے دوران ہفتہ کی شام چھٹی نہیں ہو گی-اجلاس روزانہ دن گیارہ سے شام چار بجے تک ہو گا-ادھر وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار بجٹ تقریر میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایت کے مطابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحق ڈار زرعی شعبہ کی ترقی اور کسانوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے مختلف اقدامات کا اعلان کریں گے،کپاس اور چاول کے چھوٹے کسانوں کیلئے زرتلافی دینے کی بھی تجویز ہے ‘یوریا کھاد کی قیمتوں میں کمی کا بھی امکان ہے ‘ کسانوں کیلئے سولر پمپس کی فراہمی کیلئے رقوم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

(جاری ہے)

بجٹ میں زرعی مشینری کی درآمد پر ٹیکس میں ریلیف دینے، ٹیکسٹائل کے برآمدی شعبوں کیلئے ٹیکسوں میں چھوٹ کیلئے مختلف اقدامات کا متوقع ہے اس کے علاوہ سڑکوں، ریل اور بنیادی ڈھانچہ کے دیگر منصوبوں کیلئے بھی رقوم مختص کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم تقریباً 1675 ارب روپے ہو گا جس میں وفاق کا حصہ 800 ارب روپے اور صوبوں کا حصہ 875 ارب روپے ہو گا۔

بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے منصوبوں کیلئے 468 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں 157ارب روپ بجلی، 260 ارب روپے ٹرانسپورٹ اور مواصلات، 33 ارب روپے پانی اور 18 ارب روپے فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ کیلئے مختص ہوں گے۔ سماجی شعبہ کے 89 ارب روپے میں 29 ارب روپے تعلیم کے شعبہ کیلئے ہوں گے صحت اور آبادی کے شعبہ کیلئے 30 ارب روپے، پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے 20 ارب روپے اور دیگر شعبوں کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کیلئے 9 ارب روپے، نظم و نسق کیلئے 8 ارب روپے، آزاد جموں و کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت خصوصی علاقوں کیلئے 42 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کیلئے اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.7 فیصد ہو گا۔ بجٹ میں 0.4 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی کے حوالہ سے بھی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا اور اس کی مدت میں 30 جون تک توسیع کا امکان ہے۔

ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے بجٹ میں نئی تجاویز شامل کی جا رہی ہیں جن سے محصولات کی وصولی میں اضافہ کا امکان ہے۔ رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کا ہدف 3104 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، جولائی 2015ء سے 31 مئی 2016ء تک ٹیکس وصولیاں 2640 ارب روپے سے بڑھ گئی ہیں۔ یکم جولائی 2014ء سے 31 مئی 2015ء تک 2190 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو جمع کیا گیا تھا۔ اس طرح رواں مالی سال کے دوران ایف بی آر نے گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 21 فیصد یعنی 452 ارب روپے زائد کا 11 ماہ میں ٹیکس جمع کیا ہے۔

ایف بی آر نے مئی 2016ء میں 296 ارب 50 کروڑ روپے کا ٹیکس جمع کیا جبکہ مئی 2015ء میں 238 ارب 3 کروڑ روپے جمع ہوئے تھے۔ رواں ماہ کے دوران وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کیلئے 452 ارب روپے کی وصولیاں کرنا ہوں گی۔ آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کا ہدف 3500 ارب روپے زائد رکھے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں بھی اضافہ کی تجاویز زیر غور ہیں۔

اس کے علاوہ معاشرہ کے کمزور اور مستحق طبقات کی فلاح و بہبود اور انہیں بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے مختلف سکیموں کا اعلان کیا جائیگا ‘ ملک میں فنی اور پیشہ وارانہ تعلیم کے فروغ اور ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کیلئے بھی اقدامات کے اعلان کا امکان ہے۔ کاروباری و اقتصادی ماہرین کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے دوران معاشی شعبہ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے محصولات بڑھانے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیلئے جو اہداف مقرر کئے تھے وہ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق کافی حد تک حاصل ہو گئے ہیں ‘جی ڈی پی کی شرح نمو اس وقت 4.7 فیصد ہے، اگر کپاس کی پیداوار میں کمی نہ ہوتی اور زرعی شعبہ کی کارکردگی متاثر نہ ہوتی تو یہ شرح نمو 5.7 فیصد تک جا سکتی تھی ‘حکومت آئندہ دو سال میں اقتصادی شرح نمو 6 سے 7 فیصد تک لے جانے کیلئے پرعزم ہے۔

بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور نئے پیداواری منصوبوں سے بجلی سسٹم میں آنے سے اقتصادی شرح نمو میں مزید 2 فیصد اضافہ کا امکان ہے جس سے عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی، بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں کیلئے وافر فنڈز مختص کرنے اور ان شعبوں کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبہ کی وجہ سے بھی ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے۔ توانائی کے شعبہ کے مختلف منصوبوں کیلئے بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھاری رقوم مختص کی جا رہی ہیں جن کے نتیجہ میں توانائی کے بحران کے خاتمہ کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

متعلقہ عنوان :