حکومت کی مجرمانہ غفلت اور بھارتی آبی جارحیت کے باعث پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جا رہا ہے،پاکستان کے دو دریاءبھارت سے ہوکر آتے ہیں،پانی روک لیا گیا تو پاکستان کی تین چوتھائی آبادی خشک سالی اور قحط میں گم ہو جائے گی،حکومت پنجاب زرعی پالیسی کا اعلان کرے ،کاشتکاروں کو بجلی و ڈیزل ، زرعی آلات ، کھاد پر سبسڈی دے، فصلوں کی انشورنس کرے: میاں محمودالرشید

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 2 جون 2016 12:35

حکومت کی مجرمانہ غفلت اور بھارتی آبی جارحیت کے باعث پاکستان میں پانی ..

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02جون۔2016ء) پنجاب اسمبلی کےقائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے کہا کہ حکومت کی مجرمانہ غفلت اور بھارتی آبی جارحیت کے باعث پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جا رہا ہے، پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے ساتھ پانی کے مسئلے پر بھی جامع مذاکرات اورسندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کرنا ہوگی۔

پنجاب پبلک سیکرٹریٹ میں مقامی این جی او کے نمائندہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے میاں محمودالرشید نے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کئی بار سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ 1955میں بھارت نے کشمیر سے نکلتے والے دریاپر ڈیم بنائے بعد ازاں بھارت نے دریائے جہلم پر وولر ڈیم تعمیر کر لیا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ بھارت آئندہ سترہ سال کے دوران ہمالیہ سلسلے میں292 چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرے گا جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ بنگلہ دیش بھی بری طرح متاثر ہوگا صرف دریائے سندھ میں 8فیصد پانی کم ہو جائیگا، انہوں نے کہا مو جودہ حکمرانوں کی مودی سے دوستی کی پالیسی ملک کو صحرا میں بدل دیگی، انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ بھارت کے ڈیم بنانے سے پاکستان متاثر نہیں ہوگا انہیں پاکستان کی جغرافیائی حالت کو ضرور دیکھ لینا چاہئے کیونکہ پاکستان کے دو دریاءبھارت سے ہوکر پاکستان آتے ہیں اور ان کے پانی رک جانے کا مطلب یہ ہوگا کہ پاکستان کی تین چوتھائی آبادی خشک سالی اور قحط میں گم ہو جائیگی۔

(جاری ہے)

میاں محمودالرشید نے مزیدکہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جسکی زیادہ تر آبادی زراعت پر انحصار کرتی ہے، پاکستان کو زراعت کیلئے ہر سال لاکھوںایکڑ پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر پاکستانی دریاﺅں کا پانی رکتا ہے تو زراعت کا یہ علاقہ صحرا بنتے دیر نہیں لگائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کی شقوں میںبہت سی خامیاں ہیں اس میں گلیشئر کے پانی کا ذکر نہیں، ماحولیاتی مسائل بھی سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں دونوں ملکوں کے درمیان سرکریک اور کشمیر پر بات ہونی چاہئے وہی سند طاس معاہدے پر نظرثانی پر بھی بات ہونی چاہئے ۔ بھارت کے ڈیم بنانے سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوگا کراچی بھی ڈوب جائیگا۔ قبل ازیں ایوب میو خان کی قیادت میں کسانوں اور کاشتکاروں کے وفد سے ملاقات میں میاں محمود الر شید نے کہا کہ حکومت پنجاب مکمل زرعی پالیسی کا اعلان کرے جس میںکاشتکاروں کو بجلی و ڈیزل ، زرعی آلات ، کھاد پر سبسڈی دے، فصلوں کی انشورنس کرے،کسانوں، کاشتکاروں کو گندم، چاول، گنے کامعقول معاوضہ ادا ، زرعی مراحل پر عائد تمام ٹیکسز کو ختم ،سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کا وعدہ پورا کرے ۔