مقتول کے ورثا ء کی طرف سے معاف کرنے پر سزائے موت کے قیدی کی سزا ء پر عملدرآمد روک دیا گیا

مجرم محمد الیاس نے 2001ء میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کو قتل کیا ، (کل )صبح کوٹ لکھپت جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جانا تھا

بدھ 1 جون 2016 22:34

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جون۔2016ء) سیشن جج لاہور نذیر احمد گجانہ نے مقتول کے ورثا ء کی طرف سے معاف کرنے پر سزائے موت کے قیدی کی سزا ء پر عملدرآمد روک دیا، مجرم محمد الیاس کو کل صبح ( جمعرات ) کو کوٹ لکھپت جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جانا تھا۔ گزشتہ روز لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نذیر احمد گجانہ کے روبرو مقتول جاوید کے بھائی اور دیگر ورثا نے اپنے بیانات قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قاتل محمد الیاس کو اﷲ کے لئے معاف کر دیا ہے لہٰذا اس کی سزائے موت پر عملدرآمدروک دیا جائے ۔

جس پر عدالت نے مقتول کے ورثا ء کے معاف کرنے پر سزائے موت کے منتظر قیدی محمد الیاس کو کی سزا پر عمل درآمد روکتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو فوری طور پر عدالتی فیصلے سے متعلق آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی ۔

(جاری ہے)

سیشن جج کی جانب سے بلیک وارنٹ جاری ہونے کی بنا ء پر مجرم محمد الیاس کو کل ( جمعرات ) صبح کوٹ لکھپت جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جانا تھا۔مجرم محمد الیاس نے سال 2001ء میں ڈکیتی میں مزاحمت کرنے پر جاوید نامی شہری کو قتل کر دیا تھا ۔ مجرم کے خلاف تھانہ شادباغ لاہور میں قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ٹرائل عدالت نے قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم محمد الیاس کو سزائے موت کا حکم سنا رکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :