وفاقی حکومت نے ملک کے حالات کو خراب کرتے ہوئے ڈکٹیٹر شپ قائم کردی ہے،مرکزی حکومت آئندہ بجٹ میں جو زیادتی کررہی ہے وہ جمہوریت کی سراسر نفی ہے

وفاقی بجٹ کی جس طرح اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا وفاقی کابینہ نے بجٹ کی منظوری دی اور وزیراعظم نوازشریف نے دستخط کے لئے وہ عمل آئینی تھا ،یا غیر آئینی یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگا،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی پریس کانفرنس

بدھ 1 جون 2016 21:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جون۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک کے حالات کو خراب کرتے ہوئے ڈکٹیٹر شپ قائم کردی ہے،مرکزی حکومت آئندہ بجٹ میں جو زیادتی کررہی ہے وہ جمہوریت کی سراسر نفی ہے،وفاقی بجٹ کی جس طرح اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا وفاقی کابینہ نے بجٹ کی منظوری دی اور وزیراعظم نوازشریف نے دستخط کے لئے وہ عمل آئینی تھا ،یا غیر آئینی یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگا،وہ بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر صوبائی وزراء نثار احمد کھوڑو ،سید مراد علی شاہ ،صوبائی مشیران مولابخش چانڈیو،راشد حسین ربانی،رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ ،وقار مہدی ودیگر بھی موجود تھے،انہوں نے کہا کہ ہمیں اجلاس میں بلایا گیا اور ہماری بات نہیں سنی گئی وفاق کے اس روئیے پر بلوچستان نے واک آوٹ کیا ،اجلاس کے دوران ایسا محسوس ہورہا تھا کہ صرف پنجاب خوش ہے اور باقی صوبوں کی پروہ نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ وفاق نے آئندہ مالی سال میں ترقیاتی کاموں کے لئے8 سو ارب روپے مختص کئے ہیں ،جس میں سندھ کے لئے صرف ساڑھے12 ارب روپے رکھے گئے ہیں،اسی طرح کراچی کو اضافی پانی کی فراہمی کے اہم منصوبے کے فور کے لئے صرف ایک ارب روپے وفاق فراہم کررہا ہے،جس سے 2 سال میں کے فور کا منصوبہ مکمل کرنا مشکل ہے ،وفاق کو آئندہ سال اس منصوبے کے لئے6 ارب روپے فراہ کرنا چاہئیے تھے،انہوں نے کہا کہ وفاق نے جو اائندہ بجٹ میں جو201 نئی اسکیمیں رکھی ہیں ان میں سندھ کے لئے صرف7 اسکیمیں ہیں،جبکہ پانی کی7 اسکیموں میں سندھ کے لئے کوئی اسکیم نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ ہم وفاق کو بڑا بھائی سمجھتے ہیں ،لیکن وہ بھی ہمیں چھوٹا بھائی تسلیم کرے،انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں ہم صوبے کے مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں،لیکن ہمیں موقع نہیں دیا گیا ہم نے اس بارے میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی بھی توجہ مبزول کرائی،لیکن ویڈیو لنک کے زریعے ہونے والے اجلاس کی اجلت میں منظوری دی گئی،اس کی کسی جمہوری معاشرے میں مثال نہیں ملتی،سید قائم علی شاہ نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے جو ہمارے تحفظات ہیں ان پر ہم وزیر خزانہ اور پلاننگ کمیشن کے وزیر سے بات کرنا چاہتے تھے،تاہم موقع فراہم نہیں کیا گیا،انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں بھی ہمیں70 ارب روپے کی بقیہ رقم تاحال ادا نہیں کی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کو ماضی کی طرح رونق والا شہر بنانا چاہتے ہیں،جس کے لئے گرین بس کا منصوبہ ضروری ہے،تاہم وفاقی حکومت جو پیسے دے ررہی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے،ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں موجودہ بجٹ کی80 فیصد رقم خرچ ہوچکی ہے اور باقی رقم خرچ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ سپریم کوعرٹ کی ھدایت کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے صوبے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سبب ترقیاتی کاموں پر6 ماہ سے پابندی عائد کی ہوئی ہے اور اسی طرح سرکاری ملازمتوں پر بھی پابندی ہے جس کے سبب بجٹ کی پوری رقم خرچ نہ ہوسکی،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی شہر کی اہمیت کے پیش نظر ہم نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ نئی سڑکیں بنائی جائیں اور شہر میں موجود گندگی کے ڈھیر ختم کئیے جائیں،اس موقع پر مراد علی شاہ نے کہا کہ 4 سال قبل جب پی ایس ڈی پی کی رقم ساڑھے3 سو ارب روپے تھی تو اس وقت ہمیں 18 ارب روپے دئیے گئے تھے اور اب جب یہ رقم8 سو ارب ہوچکی ہے تو ہمیں47 ارب روپے ملنی چاہئیے،انہوں نے الزام عائد کیا کہ ترقیاتی بجٹ سے ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس کی ہاؤسنگ اسکیم بنائی جارہی ہے جو صوبوں کی حق تلفی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ میں اپنے وسائل سے 2 بڑے برج تعمیر کئے ہیں ،اس کے علاوہ 17 ارب روپے سے تھرپارکر میں انفراسٹریکچر بنارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جس تاخیر سے ہمیں پیسے فراہم کررہی ہے،اس سے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جو کام پانچ سال میں مکمل ہونا ہے وہ 20 سال میں بھی مکمل نہیں ہوسکے گا،انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان قومی اسمبلی اس ناانصافی کے خلاف ضرور آواز بلند کریں گے۔