صدر کی تقریر حکومت کی تعریف سے شروع اور اسی پر ختم ہوئی۔سینیٹر سراج الحق

Malik Usman ملک عثمان بدھ 1 جون 2016 15:57

لاہور-(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم جون ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے پارلیمانی سال کے موقع پر پارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس سے صدر پاکستان کے خطاب پر اپنے تبصرہ میں کہا ہے کہ صدر نے اپنے خطاب میں قومی مسائل پر اجاگر کرنے کی بجائے حکومت کی مدح سرائی کرتے ہوئے تصویر کا ایک رخ پیش کیا ۔نئے پارلیمانی سال کے آغاز پرعوام کرپشن فری پاکستان کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ صدر پاکستان نے اپنے خطاب میں حکومتی کرپشن کا تذکرہ تک نہیں کیا اور نہ اس کے خاتمہ کی کوئی تجویز قوم کے سامنے رکھی ۔

انہوں نے کہا کہ صدر کی تقریر میں قومی خود مختاری کے تحفظ کے حوالے سے بھی کوئی روڈ میپ تجویز نہیں کیا گیا اور نہ ہی امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کی گئی ، نجانے کس خوف سے صدر کو ڈرون حملوں پر پر اسرار خاموشی اختیارکرنے پر مجبور کیا ۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ صدرمملکت، حکومت کا نہیں وفاق کا نمائندہ اور مملکت کا سربراہ ہوتا ہے لہذا اپنے اسی منصب کے مطابق بات کرتا ہے مگر صدر پاکستان جناب ممنون حسین کی آج کی تقریر میں حکومت کی تین سالہ کارکردگی پر تبصرہ کی بجائے انہوں نے حکومتی کارکردگی کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے جس سے ارکان پارلیمنٹ سمیت پوری قوم کو مایوسی ہوئی ،ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے صدر مملکت کی تقریر بھی حکومتی ترجمان نے لکھی ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ صدر کی تقریر میں عام آدمی کی معاشی اور سماجی پریشانیوں کے خاتمہ کیلئے کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا۔اسی طرح انہوں نے کسانوں مزدوروں اور خواتین سمیت قبائلی عوام اور آئی ڈی پیز کے مسائل کا اپنی تقریر میں سرے سے کوئی ذکر نہیں کیا ۔صدر نے حکومت کی خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جس نے ملک کی سا لمیت کو خطرے سے دو چار کردیا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مجموعی طور پر صدر کی تقریر حکومت کی تعریف و توصیف سے شروع ہوئی اور اسی پر ختم ہوگئی ۔

متعلقہ عنوان :