اسلام آباد: نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

گذشتہ تین برسوں کے دوران جمہوریت کا سفر کامیابی سے جاری رہا۔پارلیمنٹ کے تین سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، ضرب عضب کے شہیدوں کی یاد میں‌قومی یادگار بنانے کا اعلان کرنا ہوں، ضرب عضب کے اہداف رواں سال کے آخر تک حاصل کر لیے جائیں گے۔ صدر مملکت ممنون حسین کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 1 جون 2016 11:37

اسلام آباد: نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔یکم جون 2016ء) : نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا ۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور غیر ملکی سفارتخانوں کی بھی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران جمہوریت کا سفر کامیابی سے جاری رہا۔

انہوں نے پارلیمنٹ کے تین سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقی جمہویت کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ حکومتیں اس طرح پالیسیاں ترتیب دیں کہ استحکام پیدا ہو ۔ صدر مملکت نے کہا کہ ضروری تھا کہ بجٹ خسارے میں کمی لائی جائے۔ ملک میں بجٹ خسارے میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے معیشت کو استحکام ملے گا، پاک چین اقتصادی راہداری کے لیے تند دہی سے کام کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

ممنون حسین کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ مکمل ہونے میں ابھی کچھ وقت درکار ہے۔ اقتصادی راہداری سے مستفید ہونے کے لیے کئی ممالک نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ٹیکس سسٹم اور وصولی بہتر ہوئی۔ معیشت کی بہتری کے ثمران عام آدمی تک پہنچانے کے لیے مزید مﺅثر اقدامات کرنا ہوںگے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسیوں میں اپوزیشن کی تنقید کا جائزہ لینا چاہئیے۔ گذشتہ سالوں میں عوامی بہبود کے کئی منصوبے سامنے آئے۔ اب غلطی کی قطعی طور پر کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں توانائی بحران ابھی بھی موجود ہے جس کی ایک وجہ گیس ذخائر کی کمی ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار اور نظام تقسیم میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ مضبوط پاکستان کی تعمیر مضبوط معیشت سے ہی ممکن ہے۔ معیشت کے استحکام کے لیے پالیسیوں کا تسلسل جاری رہنا چاہئیے۔ خوشی ہے کہ ملک میں معاشی ترقی کی سطح بہتر ہوئی ہے۔ خطاب میں صدر مملکت نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے اتحاد اور اتفاق ضروری ہے۔ضد اور ذاتی مفاد کو قومی مفاد کے آڑے نہ آنے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب کے اہداف رواں سال کے آخر تک حاصل ہو جائیں گے۔

صدر مملکت نے ضب عضب کے شہدا کے لیے قومی یادگار بنانے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کی قربانیوں پر ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور افواج پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہدا کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم پر عزم ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں آنی چاہئیے۔

اپوزیشن منتخب نمائندوں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کا حق نہیں رکھتی۔معاشی خود انحصاری سے علاقائی ترقی میں اضافہ ہو گا۔ دنیا کو واضح رکتے ہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن برائے ترقی ہے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم نے عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا۔پاکستان امن ہمسائیگی اور غیر جانبداری پر یقین رکھتا ہے۔پاکستان کسی ملک پر بھی جارحیت پر یقین نہیں رکھتا، ہم پڑوسیوں کے ساتھ مثبت اور با معنی مذاکرات کے خواہشمند ہیں، خطے کے مسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دانشور اور علما کا گروپ بنائیں جو انتہا پسندی، دہشت گردی کا جوابی بیانیہ تشکیل دے۔ان کا کہنا تھا کہ انسداد پولیومہم میں جان کی قربانی دینے والے ہمارے ہیروز ہیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات میں مدد کر رہا ہے۔ خطے میں امن و استحکام کے لیے افغانستان میں امن لازمی ہے۔پاکستان کی جانب سے بارہا مذاکرات پر زور دیا گیا۔

خلیج تعاون کونسل کے ساتھ دفاع ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہیں۔پاک افغان گیس پائپ لائن منصوبہ توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ ایران پر پابندیوں کے خاتمے کے بعد تجارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات دیرینہ اور تاریخی ہیں۔مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا۔

یورپی یونین سے بھی تعلقات میں بہتری آئی۔ صدر مملکت نے بتایا کہ ایٹمی تنصیبات کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی جدید انتظامات کیے گئے ہیں۔ پاکستان خطے کی عوام کی ترقی اور کوشحالی کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ ہماری کوششوں سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو قومی دھارے میں شامل کیے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ترقی میں زراعت کا بھی بہت بڑا حصہ ہے، موسمی تبدیلی سے کسان کو بھی نقصان ہوا۔

متعلقہ عنوان :