یوسف عزیز مگسی کا بلوچستان کی سیاست میں کردار اہم رہا ہے ان جیسے انسان صدیوں میں پیدا نہیں ہوں گے،رہنماء بی این پی

نیشنل پارٹی اپنی ہی حکومت کیخلاف سراپا احتجاج ہے احتجاج کرنے بجائے حکومتوں سے مستعفی ہو جائے اربوں روپے کے کرپشن نے انہیں ذہنی کوفت سے دوچار کر دیا ہے اقتدار میں رہ کر کس کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے ؟،جلسے سے خطاب

منگل 31 مئی 2016 23:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 مئی۔2016ء) یوسف عزیز مگسی کا بلوچستان کی سیاست میں کردار اہم رہا ہے ان جیسے انسان صدیوں میں پیدا نہیں ہوں گے نیشنل پارٹی اپنی ہی حکومت کیخلاف سراپا احتجاج ہے احتجاج کرنے بجائے حکومتوں سے مستعفی ہو جائے اربوں روپے کے کرپشن نے انہیں ذہنی کوفت سے دوچار کر دیا ہے اقتدار میں رہ کر کس کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے ؟ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری ، جاوید بلوچ ، جمیلہ بلوچ ، فوزیہ مری ، سابق ایم این اے ناصر علی شاہ ہزارہ ، لقمان کاکڑ ، کامریڈ غلام علی بنگلزئی ، آغا خالد شاہ دلسوز ، رحمت اللہ پرکانی ، ڈاکٹر عبید مری ، ثناء مسرور بلوچ نے جلسے سے اپنے خطاب میں کیا تلاوت کلام پاک کی سعادت ستار شکاری نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جمال مگسی نے سر انجام دیئے اس موقع پر ہدایت اللہ جتک ، مصطفی مگسی ، ڈاکٹر شیر احمد قمبرانی ، ڈاکٹر منان لہڑی ، ڈاکٹر فاروق پرکانی ، عبدالفتح مینگل ، جلیل احمد مینگل ، عبدالسلام مینگل ، مرتضیٰ مینگل ، نصر اللہ بلوچ ، ولی محمد لہڑی ، خلیل مینگل ، کامریڈ محمد حنیف مینگل ، سکندر مگسی ، امتیاز حسین مگسی و دیگر بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی صوبائی و مرکزی حکومت میں شامل ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ کن کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں پنجگور کے جلسے میں اخلاقی جرات نہیں کی اور نہ انہوں نے نیب کے حوالے سے لب کشائی کی پارٹی نے تربت میں ہونے والے دلخراش واقعے کی برملا مذمت کی لیکن ساتھ ساتھ حکومت کی ناکامی کے حوالے سے حکمرانوں کو بھی مورد الزام ٹہرایا جو انہیں بازیاب نہ کرا سکے اور اب بھی بلوچستان کے حالات بزور طاقت سلجھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جب حکمرانوں کے پالیسیوں کی ہم نے مذمت کی تو نیشنل پارٹی کے ترجمان کو برا لگا پارٹی نے سانحہ کی مذمت کی ہے اور ان کے لواحقین سے بھی تعزیت اور اظہار یکجہتی کی ہے مقررین نے کہا کہ علی بابا چالیس چوروں کا ٹولہ اب ذہنی کوفت سے دوچار ہو چکے ہیں جنہوں نے بلوچستان میں تاریخ کرپشن کر کے اپنے تابوت میں آخری کیل خود ہی من گھڑت جھوٹے بیانات دینے کے بجائے کرپشن کو چھپایا نہیں جا سکتا بلوچستان کے عوام ان کے چہرے پہچان چکے ہیں مقررین نے کہا کہ یوسف عزیز مگسی ایک عظیم بلوچ شخصیت تھے جنہوں نے بلوچستان میں سیاست بیداری ، علم و آگاہی اور سیاسی طور پر آل بلوچستان کانفرنس منعقد کروانا اور پورے بلوچستان میں سیاسی بیداری کے ذریعے عوام کو ذہنی ، فکری اور شعوری جدوجہد کیلئے راغب کیا ایسے لوگ صدیوں میں پیدا نہیں ہوتے ان کی خدمت رہتی دنیا تک یاد رکھا جائینگی ہم ان جیسے لوگ کو اپنا آئیڈیل بنا کر جدوجہد کو تقویت دیں جنہوں نے اس خاک کی خاطر ثابت قدمی ، مستقل مزاجی سے جدوجہد کی قوم وطن دوستی قوم پرستی کی سیاست کو پروان چڑھایا وہ مگسی قبیلے کے نواب ہونے کے باوجود فرسودہ قبائلی رشتوں کے خاتمے کی جدوجہد کی مقررین نے کہا کہ بی این پی کی پالیسی واضح ہے جس کا ہر بلوچ کو بخوبی علم ہے اگر کوئی خود نہ سمجھانا چاہئے تو انہیں سیاست کے پرائمری سکول میں داخل ہوجانا چاہئے تاکہ کچھ سیکھ سکھے مقررین نے کہا کہ بی این پی بلوچستان میں بلوچ ، پشتون ، ہزارہ تمام اقوام کو شیروشکر کر کے جدوجہد کی جانب گامزن کر رہی ہے ہم تعصب ، نسل پرستی ، شاؤنزم کے نام سے نفرت کرتے ہیں لیکن پارٹی نے ہمیشہ اصولی قومی موقف کی پرچار کی ہے ترقی پسند ہونے کا مقصد یہ نہ ہو کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو بلوچستان میں آباد کرنے پر چپ رہیں یہ ملکی و بین الاقوامی قوانین کے بھی برعکس اقدام ہے لاکھوں کی تعداد میں جعلی شناختی کارڈز بلوچستان سے بنائے گئے ہم نے 1979ء سے اب بات کی پرچار کی ہے لیکن یہی حکمران جو مختلف ادوار میں اپنے مفادات کے لئے انہوں نے افغان مہاجرین کو استعمال کیا اور بلوچستان کو سیاسی یتیم خانہ بنا دیا گیا ہے ہم کہتے ہیں کہ افغان مہاجرین سمیت دیگر ممالک سے آئے لوگوں کو بھی بلا رنگ و نسل قومیت واپس بھیجا جائے لیکن اگر مرکزی حکومت اب بھی اپنے اس دعوے پر قائم ہے کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کی جائے گی ہم سمجھتے ہیں ایک اچھا عمل ہے تاکہ تمام لوگوں کو علم ہو کہ بلوچستان میں افغان مہاجرین سمیت دوسرے ممالک کے کتنے لوگ یہاں رہتے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے ماضی میں حکمرانوں نے جس طرح طاقت کا استعمال کیا اس کی مثال نہیں ملتی اب ہونا یہ چاہئے کہ معاملات کو حل کرنے کیلئے طاقت کا سہارا نہ لیا جائے مقررین نے کہا کہ بلوچستان باوسائل سرزمین ہے جس کی سیاسی و جغرافیائی اہمیت ہے آج یہاں کے عوام معاشی بدحالی ، پسماندگی اور استحصال کا شکار ہیں ہمارے ساحل وسائل کے ہم مالک ہیں آج بھی وسائل لوٹے جا رہے ہیں رہی سہی کسر 2013ء کے انتخابات میں آنے والوں نے پوری کر دی آج بلوچستان صحت ، تعلیم سمیت دیگر سہولیات سے محروم ہیں جبکہ اربوں روپے سے بینک بیلنس بنائے گئے تعلیمی ایمر جنسی اور صحت کے حوالے سے انقلاب کے عوام کو مزید مشکلات سے دوچارکر دیا ہے 70ء سالوں سے بلوچستان کے عوام آواز بلند کر رہے ہیں جب ہم حقوق کی آواز بلند کرتے ہیں تو غداری جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے اور وسائل پر حق ملکیت میں کیا قباعت ہے مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم نواب یوسف عزیز مگسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیاسی بیداری اور عوام کو سیاست میں فعال و متحرک بنانے میں کردار ادا کریں اب بلوچستان نوجوانوں کو قلم کو اپنا ہتھیار بنانا ہو گا محنت ، ثابت قدمی ، مخلصی کے ساتھ بلوچستان کی ترقی و تعمیر کیلئے جدوجہد کرنا ہو گا اکیسویں صدی کا تقاضا ہے کہ ہم بحیثیت قوم تمام حالات کا سیاسی قومی جمہوری انداز میں مقابلہ کریں وہ قومیں دنیا میں کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں جو علم و آگاہی ، شعور ، ثابت قدمی ، مستقبل مزاجی سے اپنے وطن کی زبان ، تاریخ ، تہذیب و تمدن کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے تیار ہیں سردار اختر جان مینگل باصلاحیت قیادت ہے جنہوں نے کبھی بھی مصلحت پسندی سے کام نہیں لیا موجودہ حکمرانوں کی طرح نہیں کہ انہوں نے سیاست کو منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے آخر میں مقررین نے کہا کہ شہید یوسف عزیز مگسی کی مشن کی تکمیل اس وقت مقصود ہو گی جب ہم بلوچستان میں سیاسی شعور کو اجاگر کر کے بلوچستان نیشنل پارٹی کے فکر و فلسفے کو گھر گھر پہنچائیں گے کیونکہ پارٹی نے ہمیشہ ثابت قدمی سے جدوجہد کی ہے اور آج بھی قومی اجتماعی مفادات جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں بلوچ قومی جہد کو جمہوری انداز میں آگے