وزیر اعظم کی علالت کے بعد نگران وزیر اعظم نہ بنانے سے ملک میں خلاء پیدا ہو گیا ہے۔۔ عمران خان
، جو اپوزیشن جماعت پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر حزب اختلاف کو چھوڑ کر حکومت سے جا ملی اس کی سیاسی موت ہو جائے گی ، پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات نہ ہوئی تو عوام سڑکوں پر ہو گی ، جو بھی ہوا اس کی ذمہ داری نواز شریف اور حکومت پر ہو گی، ملک میں مارشل لاء نہیں لگے گا پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا نجی ٹی وی کو انٹرویو
منگل 31 مئی 2016 23:00
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مئی۔2016ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی علالت کے بعد نگران وزیر اعظم نہ بنانے سے ملک میں خلاء پیدا ہو گیا ہے ، جو اپوزیشن جماعت پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر حزب اختلاف کو چھوڑ کر حکومت سے جا ملی اس کی سیاسی موت ہو جائے گی ، پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات نہ ہوئی تو عوام سڑکوں پر ہو گی ، جو بھی ہوا اس کی ذمہ داری نواز شریف اور حکومت پر ہو گی ۔
وہ منگل کو نجی ٹی و ی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کا آپریشن ہوا ہے ان کے لئے دعا گو ہیں ۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے سلسلے میں اگر حکومت ٹی او آر سے ہٹتی ہے تو ثابت ہو جائے گا کہ میاں صاحب کے بچے کرپٹ ہیں ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں مارشل لاء نہیں لگے گا ۔ پاکستان میں نہ صحیح معنوں میں جمہوریت ہے نہ بادشاہت ۔
مارشل لاء میں ادارے کمزور ہوتے ہیں میرے خیال میں صدارتی نظام زیادہ بہتر ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ پانامہ لیکس نے ہمیں احتساب کا موقع دیا ہے ۔ جب لیڈر شپ ہی کرپشن میں ملوث ہو تو ادارے ناکام ہو جاتے ہیں ۔ طاقت ور جب اقتدار میں آتا ہے اسے کوئی نہیں پکڑ سکتا ۔ پانامہ لیکس پر نیب کو ایکشن لینا چاہیے تھا ۔ لیکن ثابت ہوا کہ نیب ، ایف آئی اے ، پولیس کوئی ان کو نہیں پکڑ سکتی اب تو جوڈیشری پر بھی شک پڑ گیا ہے وہ بھی کرپٹ لوگوں کو نہیں پکڑ سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ چوری کرکے باہر لے جائیں اور یہاں باریاں لیں ۔ قوم کو ہم سے امید ہے کہ اب چپ نہیں رہیے گے ۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔ موقع ملا ہے کہ اب ملک کو آگے لے جائیں ۔ اگر حکومت نے پانامہ لیکس کا معاملہ حل نہ کیا تو میں فیصلہ کر چکا ہوں کہ عوام کو سڑکوں پر نکال کر دکھاؤں گا ۔ میاں صاحب بتائیں کہ 13 سال میں ان کے خاندان کی 30 فیکٹریاں کیسے بن گئیں ۔ آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے دس فیصد عوام کے نکلنے پر استعفیٰ دیا ۔ برطانیہ میں وزیر اعظم پر الزام لگا تو اس نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا ۔ لیکن یہاں پاکستان میں جب سوال کیا جاتا ہے تو آگے سے لیلیٰ مجنوں کی کہانی سنا دی جاتی ہے ۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے سنجیدہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز کے معاملے پر ساری اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں ۔ اگر اس وقت کوئی جماعت حزب اختلاف کا ساتھ چھوڑ کر حکومت کے ساتھ کھڑی ہو گی تو قوم سمجھ جائے گی کہ یار یہ بک گئے ہیں یا اپنی کرپشن چھپانے کے لئے حکومت کے ساتھ ملے ہیں ۔ ایسا کرنے سے اس جماعت کی سیاسی موت ہو جائے گی ۔ عوام کو پتہ چل گیا ہے کہ کون کرپٹ ہے اور کون نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن پانامہ لیکس کی تحقیقات کرے اگر کرپشن ثابت ہوتی ہے تو نواز شریف کو اتار کر کسی کو اور وزیر اعظم بنایا جائے ۔ اگر حکومت نے پانامہ لیکس کی تحقیقات نہ ہونے دی تو دس فیصد عوام میں سڑکوں پر نکالوں گا ان کے لئے حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا ۔ جو بھی ہوا اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی ۔مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
جون سے فیز وائز پلاسٹک بیگز کو بین کردیاجائیگا‘مریم اورنگزیب
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.