قوم کی نظریں پانامہ کمیٹی پر لگی ہیں ، معاملے کوجلد منطقی انجام تک پہنچانا نہایت ضروری ہے ، انصاف، جمہوریت اور پارلیمنٹ کے تقدس کی خاطر ہم نے مذاکرات کا بہتر راستہ چنا ہے ،اب حکومتی رویے پر منحصر ہے کہ وہ پانامہ لیکس کا فیصلہ پارلیمنٹ میں کرنا چاہتی ہے یا سڑکوں پر

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کابیان

منگل 31 مئی 2016 22:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر قائم کی گئی کمیٹی پر قوم کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور اس معاملے کا جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچنا نہایت ضروری ہے ، انصاف، جمہوریت اور پارلیمنٹ کے تقدس کی خاطر ہم نے مذاکرات کا بہتر راستہ چنا ہے لیکن اب یہ حکومتی رویے پر منحصر ہے کہ وہ پانامہ لیکس کا فیصلہ پارلیمنٹ میں کرنا چاہتی ہے یا کہ سڑکوں پر۔

منگل کو اپنے ایک بیان میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر ٹی او ارز پر حکومتی رویہ یہی رہا تو پھر ٹی او ارز پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں مہینوں کا عرصہ درکار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں تاخیری حربے حکومت کی نادانی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے اور اس میں تاخیر خطرناک صورت اختیار کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ بات حکومتی ارکان پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات میں پیدا شدہ ڈیڈ لاک کی صورت حال کو کب اور کیسے ختم کرتی ہے۔

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ جب کسی کے لباس پر داغ لگ جائے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس داغ کو جلد از جلد دھو ڈالے لیکن یہاں معاملہ الٹ ہے اور حکومت پانامہ لیکس کے داغ دھونے کی بجائے ان داغوں کے ساتھ ہی جینے میں خوش نظر اتی ہے۔اور حکومت کے اس رویے سے عوام میں پایا جانے والا یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر حکومتی ارکان کو جلد اپنا رویہ درست کر لینا چاہئے اور تاخیر کی بجائے تدبیر سے کام لینا چاہئے تاکہ ہم اس معاملے کو جلد از جلد عوام کی خواہش اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا سکیں۔…