اقتصادی راہداری، ٹاپی اور کاسا 1000کے استعمال سے پاکستان زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکتا ہے،ڈاکٹر جعفری اے سٹیسی

پاکستان کی ممکنہ ترجیحات سی پیک کا زیادہ تر حصہ بنانا، گوادر کی ترقی، وسطی ایشیاء کا رابطہ بننا، پاکستان- افغانستان تجارت کے سمجھوتے کا اطلاق اور قندھار کیلئے حوصلہ افزائی پیدا کرنا، توانائی اور بھارت کے ساتھ تجارت ہیں،مینجنگ پارٹنر جیوپولی سٹی یو ایس اے

منگل 31 مئی 2016 21:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 مئی۔2016ء) جیو پولی سٹی ، یو ایس اے، کے منیجنگ پارٹنر، ڈاکٹر جعفری اے سٹیسی نے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹس آف پاکستان کی جانب سے منگل کو کراچی میں منعقد ہونے والی سی ایف او کانفرنس 2016 سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی سرحد پار سرمایہ کاری، تجارت، اور ٹرانزٹ جیسا کہ چین / پاکستان اقتصادی راہداری، چاباہار پورٹ (گارلینڈ ہائی وے) ٹاپی اور CASA 1000 اور شمالی روٹ جیسے ابھرتے ہوئے راستوں کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں پاکستان کی ممکنہ ترجیحات سی پیک کا زیادہ تر حصہ بنانا، گوادر کی ترقی، وسطی ایشیاء کا رابطہ بننا، پاکستان- افغانستان تجارت کے سمجھوتے کا اطلاق اور قندھار کیلئے حوصلہ افزائی پیدا کرنا، توانائی (TAPI، CASA، افغان ہائیڈرو)، اور بھارت کے ساتھ تجارت ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جیو اسٹرٹجک لینڈ اسکیپ میں پاکستان کے لئے درپیش چیلنجوں اور مواقع میں امریکہ کا مقامی سائیڈ شو؛ روس کی ضرررسانی کا دوبارہ ابھرنا؛ چین کی نئی دریافت کردہ جارحیت؛ یورپ کا گہنا جانا، شام، ISIS، اور القائدہ؛ اور وسطی جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام، شامل ہیں۔

ڈاکٹر سٹیسی نے کہا کہ اس تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے میگا اقتصادی رحجانات کے پاکستان ذخیرے میں متوسط طبقے کی نشوونما، کمپیوٹنگ قوت/ ڈجیٹل خلل میں تیزی، آبادی کی زیادہ عمر، اور رابطہ کاری میں تیزی شامل ہیں۔مزید برآں، ICAPکے صدر حافظ محمد یوسف نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ برسوں میں CFO کانفرنس ایک ایسا مضبوط پلیٹ فارم ثابت ہوئی ہے جہاں کاروباری اور صنعتی منیجرز درپیش چیلنجوں اور مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ملاقات کرتے ہیں اور ان پر قابو پانے کا حل تلاش کرتے ہیں۔

ICAPکے صدر نے کہا کہ ”Volatility, Uncertainty, Complexity, and Ambiguity (VUCA) یعنی مستحکم، غیر یقینی، پیچیدہ اور مبہم ، اس کانفرنس کا عنوان ہے اور ان میں ہر ایک کسی بھی فیصلہ ساز، کسی بھی ایسے ماحول میں جس میں قیادت کے صحیح ٹیلنٹ کو ادارے کی تمام سطحوں پر ابھرنے کا موقع حاصل کرنے کی اجازت ہو، ایک منفرد اور پیچیدہ چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ آج، VUCA ایک معدوم کردیئے جانے والے خطرے کی بجائے، ترقی اور زیادہ اشتراک کا ذریعہ بن چکی ہے۔

حافظ نے کہا کہ VUCA کی دنیا میں، دوڑ تیز ، مضبوط ، یا اسمارٹ نہیں ہوتی، بلکہ دوڑ لچک دار ترین لوگوں کی جانب سے جیت لی جاتی ہے، جو اپنے تجربے سے سیکھتے ہیں اور ان پیچیدہ قابل قبول نظاموں کے ساتھ مل کر گزارہ کرتے ہیں جن کے اندر وہ کام کرتے ہیں اور زندہ رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ VUCA کے آج کل کے ماحول میں، مختلف کاموں میں اداروں کے اشتراک کو سہولت پہنچانے کی سخت ضرورت ہے ۔

”اس نئی سرمایہ کاری واپس لانے کی منظر کشی کی سمجھ بوجھ ضروری ہے،جو VUCA کی دنیا میں زیادہ مشکل بنا دی گئی ہے؛ اس کے لئے تمام اداروں میں کام کرنے کے نئے انداز، ایک نئی اقتصادی قیادت کا قیام اپنانا ضروری ہے جو مالیاتی کام کے کلچر میں مثالی تبدیلی پیدا کر سکے ، اور ایک نیا ’کر سکتے ہیں‘ کا ذہن بنا سکے۔انہوں نے کہا کہ کاروبای قائدین کو اس مرحلے سے گزرنا ہو گا اور VUCA کے حالات کے دوران اپنے آپ کو متوازن، مرکوز اور مصروف رکھنا ہو گا۔

”ہمارے کاروباری قائدین کے لئے جیت کی حکمت عملی یہ ہونی چاہیئے کہ نشوونماء پاوٴ اور اپنی کردار ادا کرو - کمپنی کے وژن کے حصول کے لئے علم اور آسانی حاصل کرو اور اسے استعمال کرو اور لوگوں پر توجہ مرکوز کرو، جدت پیدا کرنے اور اشتراک کے لئے آزاد ماحول پیدا کرو، انفرادیت کا احترام کرو،مزے کرو اور چیلنجوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرو۔ICAP کے صدر نے کہا کہ احترام اور برابری کے اصول کے ذریعے مل کر کام کرنے والی جیت کی ایک اورحکمت عملی ٹیم ورک ہے۔

”امتیاز کسی کام کی ملکیت حاصل کرنے، واضح قیادت فراہم کرنے اور ہر ایک کے مفاد کے لئے اشتراک ، عزم اور جدت کی حوصلہ افزائی کرنے میں ہے۔تعمیر مائیکرو فنانس بینک لمیٹڈکے بانی اور سابق چیف ایگزیکٹو ، ندیم حسین نے اپنے تقریر بعنوان مینجمنٹ کا پس منظر: اپنائیں - جدت پیدا کریں - برتری حاصل کریں“ میں کہا کہ 80سے 85 فی صد نئے شروع کئے جانے والے اس لئے ناکام ہو جاتے ہیں کیوں کہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ لوگوں کو کیسے منظم کرنا ہے اور کیسے اپنی پروڈکٹ / خدمات کیلئے منڈی تلاش کرنی ہے۔بعد ازاں، ”خلل کی دنیا میں کامیابی حاصل کرنا - خلل پیدا کرو اور خلل کا شکار ہو جاوٴ“ کے موضوع پر ایک پینل تبادلہ خیال کا اہتمام کیا گیا