حکومت کی موثر اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے جی ڈی پی 8 سالوں کی بلند ترین سطح تک پہنچ چکی ہے ،حکومت زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ،آئندہ سال توانائی کے شعبہ میں بہتری آنا شروع ہوجائے گی

وفاقی وزیر احسن اقبال کی مالی سال 2016-17 ء پی ایس ڈی پی کے حوالے سے پریس بریفنگ

منگل 31 مئی 2016 21:40

اسلام آباد ۔ 31 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔31 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت کی موثر اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی ) 8 سالوں کی بلند ترین سطح 4.17فی صد تک پہنچ چکی ہے ،حکومت زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جبکہ آئندہ سال میں توانائی کے شعبہ کی صورتحال میں بہتری آنا شروع ہوجائے گی ، تمام معاشی اعشارئیے مثبت ہے جس کا اعتراف عالمی ادارے بھی کررہے ہیں ۔

حکومت تمام شعبوں کی ترقی کے لئے پر عزم ہے، رواں سال ایک نیا منصوبہ شروع کر رہے ہیں تاکہ دس ہزار پی ایچ ڈی پیدا کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پلاننگ کمیشن میں مالی سال 2016-17 ء پی ایس ڈی پی کے حوالے سے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہاکہ 2016 ء کا پاکستان 2013 ء سے بہتر ہے ،حکومت کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا تھا،اٹھارہ سے بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔

پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی تھی،ان سب محاذوں پر ہم لڑ رہے تھے،مگر حکومت کی بہتر منصوبہ بندی سے معاشی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں اورمعیشت بہتر سمت میں گامزن ہے۔ انہوں نے کہاکہ پسماندہ علاقوں میں نئی یونیورسٹیاں قائم کی جا رہی ہے،پہلی دفعہ فاٹا میں یونیورسٹی قائم کی جا رہی ہے جس سے قبائلی علاقوں میں اعلی تعلیم کو فروغ حاصل ہوگا اور فاٹا کے نوجوان اعلی تعلیم حاصل کرکے ملک وقوم کی خدمت کرسکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی فنڈکا ایک ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سال 95 فیصد فنڈز جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں پچھلے تین سالوں میں چھ سو منصوبے بند کئے گئے ہیں جبکہ تین سالوں میں بہترین جانچ پڑتال کے باعث 570 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جس کی پارلیمنٹ نے پائیدار ترقی کے اہداف کو اپنانصب العین بنایا ہے ۔

صوبوں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے کام کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ صوبوں اور وزارتوں کی جانب سے 1800 ارب روپے کی پی ایس ڈی پی کی ڈیمانڈ آئی تھی جس میں 655 ارب روپے میں تمام سکیموں کو پورا کرنا تھا۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگراموں میں وفاق کا 800 ارب جبکہ صوبوں کے لئے 875 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام این ای سی نے منظور کیاہے جس میں 20 فی صد اضافہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں ہائر ایجوکیشن کے منصوبوں کے لئے 29 ارب ، انفراسٹرکچر ،سڑکوں اور پانی کے لئے 460 ارب ،توانائی سیکٹر کے لئے 407 ارب جبکہ 20 ارب روپے یوتھ پروگرام کے لئے مختص کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ چین پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کرنے والا نمبر ون ملک بن گیا ہے ،چین پاکستان اقتصادی راہداری دونوں ممالک کی قیادتوں کے وژن کا ملاپ ہے ،سیاسی استحکام اور پالسیوں میں تسلسل سے ہی کامیابی ممکن ہے، اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ ملک دشمنوں کی آنکھ میں اس لئے کھٹکتا ہے کیونکہ اس منصوبہ کی تکمیل سے پاکستان نہ صرف اقتصادی بلکہ دفاعی لحاظ سے بہت مستحکم ہو گا، پوری قوم کو باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ مل کر اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے اور دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان میں اب سیاسی رسہ کشی اور میوزیکل چیئرز کے کھیل ماضی بن چکے ہیں، اب یہاں سیاسی استحکام ہے۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ کے باعث اقتصادی نتائج پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے اور ملک کے اندر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ چاروں صوبوں اور پسماندہ علاقوں کو راہداری کے ذریعے منسلک کرنے کا موقع ملے گا اور چین اور وسطی ایشیاء کو آپس میں ملانے سے خطہ میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔

متعلقہ عنوان :