ہائی کورٹ ملتان بنچ نے نرسنگ کی طالبہ کوسکول سے خارج کرنے کے پرنسپل کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا، تعلیم جاری رکھنے کی اجاز ت

منگل 31 مئی 2016 21:38

ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مئی۔2016ء ) ہائی کورٹ ملتان بنچ کے جج مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی نے پبلک ہیلتھ نرسنگ سکول ساہیوال سے نرسنگ کی طالبہ سعدیہ رشید کو سکول سے خارج کرنے کے پرنسپل ڈاکٹر اسرار ظفر کے حکم کو کالعدم قرار دیکر طالبہ کو کلاس میں بیٹھ کر تعلیم جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے اور پرنسپل کو یکم جون کو عدالت عالیہ میں طلب کر لیا ہے ۔

22اپریل کو پبلک ہیلتھ نرسنگ سکول ساہیوال کے ہوسٹل کی دیوار گرنے سے تین طالبات کے زخمی ہونے کے بعد ہوسٹل انتظامیہ کی بے حسی پر پبلک ہیلتھ نرسنگ سکول ساہیوا ل کی سینکڑوں طالبات نے احتجاجی جلوس نکالا نور شاہ ساہیوال روڈ بلا ک کرکے سکول انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور اپنے مطالبات وظائف میں کٹوتی بند کرنے ، خستہ حالت ہوسٹل کی مرمت اور صفائی کا مطالبہ کیا تھا جس پر ضلعی انتظامیہ کی مداخلت پر نرسنگ کی طالبات نے احتجاج ختم کر دیا تھا اس احتجاج کے بعد سکول کے پرنسپل نے انتقامی کاروائی کرتے ہوئے28اپریل کو ایک طالبہ سعدیہ رشید کو سکول اور ہوسٹل سے خارج کر دیا جبکہ جلوس کی قیادت کرنے والی طالبہ نمرہ اور دیگر تین طالبات کے وظائف ضبط کر لیے تھے اور ان طالبات سے زبر دستی معافی نامے بھی لکھوائے تھے۔

(جاری ہے)

طالبہ سعدیہ رشید نے پرنسپل کے غیر قانونی حکم کے خلاف عدالت عالیہ میں رٹ پٹیشن دائر کی جس پر عدالت عالیہ نے نوٹس لیتے ہوئے طالبہ کے خلاف پرنسپل کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔

متعلقہ عنوان :