پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کیلئے وزارت قومی صحت میں ورکنگ گروپ کا قیام عمل میں لایا گیاہے،اس سلسلے میں تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوا دی گئی ہیں ،تمباکو نوشی کے قانون پر عمل درآمد کیلئے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیل بنائے جا چکے ہیں، سیگریٹ پر ٹیکس کی شرح ریٹیل پرائس کی 70 فیصد ہونی چاہیے

وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑکا عالمی یو م تمباکو کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

منگل 31 مئی 2016 18:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مئی۔2016ء ) وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے لیے وزارت قومی صحت میں ورکنگ گروپ کا قیام عمل میں لایا گیاہے جس میں ایف بی آر، عالمی بنک، ڈبلیو ایچ او، یونین اور ٹوبیکو کنٹرول کے افراد شامل ہیں۔ اس گروپ کی تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوا دی گئی ہیں تاکہ ان کو 2016-17 کے بجٹ میں شامل کرنے کے لیے غور کیا جا سکے۔

ڈبلیو ایچ او کی تجاویز کے مطابق سیگریٹ پر ٹیکس کی شرح ریٹیل پرائس کی 70 فیصد ہونی چاہیے،تمباکو نوشی کے قانون پر عمل درآمد کے لیے صوبائی سطح پر تمباکو کنٹرول سیل بنانے کے تجاویز دی ہیں جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیل بنائے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں عالمی یوم تمباکو کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔

وزیر صحت نے کہا کہ 2014 میں وزارت نے سگریٹ کے اشتہارات پر پابندی کا ایس آر او جاری کیا تھا جسے ایک کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا اور کیس دو سال سے وہاں زیر سماعت تھا۔ پچھلے دنوں اس کمپنی نے اپنی پٹیشن واپس لے لی ہے۔ جس کے بعد ہم نے تمام صوبائی حکومتوں سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس قانون پر عملدرآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ2006 سے سپریم کورٹ میں تمباکو نوشی کے حوالے سے ایک سوموٹو کیس چل رہا ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں تمام صوبائی حکومتوں سے ہم نے رابطہ کیا ہے تاکہ تمباکو نوشی کے قانون پر مکمل عملدرآمد کیا جا سکے۔ ٹوبیکو کنٹرول سیل نے صوبائی حکومتوں اور ضلعی حکومتوں کے ساتھ مل کر آگاہی کے پروگرام کئے ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیا پر ایک تشہیری مہم بھی چلائی گئی، جس میں تمباکو نوشی کے مضر اثرات کو واضح کیا گیا ہے۔ آئندہ بھی اسی طرح آگاہی کے پروگرام اور تشہیری مہم جاری رہے گی۔

وزارت قومی صحت نے تمباکو نوشی کے قانون پر عمل درآمد کے لیے صوبائی سطح پر تمباکو کنٹرول سیل بنانے کے تجاویز دی ہیں ۔ جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیل بنائے جا چکے ہیں اور دوسرے صوبے بھی ٹوبیکو کنٹرول سیل بنانے کے مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال وزارت قومی صحت نے سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری وارننگ کے قانون کا اجراء کیا جس میں سگریٹ کے پیکٹ پر تصویر کا سائز 40% سے بڑھا کر 85% کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں حکومت پاکستان نے اعلٰی سطحی بین الوزارتی کمیٹی قائم کی جس نے اس تصویری وارننگ اور اس سے متعلقہ تمام صورتحال پر تفصیلی غور کیا اور پھر چند تجاویز مرتب کیں۔ ان تجاویز کے مطابق تصویری وارننگ کے سائز کو مرحلہ وار بڑھایا جائے اور اس کے بعد ملک گیر سروے کرایا جائے جس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ تصویری وارننگ کے سائز کو بڑھانے سے سگریٹ کے استعمال ؍ رجحان اور پاکستان میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مگر اس بین الوزارتی کمیٹی کی تجاویز پر عمل نہ ہو سکا کیونکہ کچھ لوگوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کمیٹی اور کمیٹی کی تجاویز کو چیلنج کر دیا تھا اور اب بھی یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اسی وجہ سے سگریٹ کے پیکٹس پر تصویری وارننگ کے اجراء کے قانون پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ موجودہ حکومت اور وزارت قومی صحت کی طرف سے یقین دلاتی ہوں کہFCTC کے معاہدے کی روشنی میں پاکستان میں ٹوبیکو کنٹرل کے لیے مزید اقدامات کئے جائیں گے تاکہ پاکستان کے عوام تمباکو اور تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے محفوظ اور صحتمند رہ سکیں۔

اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر قمرالحسن نے اس عالمی دن کی اہمیت کے بارے میں ریجنل ڈائریکٹر EMRO کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ جبکہ شہزاد عالم خان نے انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن 2016 کے تھیم پر روشنی ڈالی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی ایچ آر سی ڈاکٹر ہما قریشی تمباکو سے متعلق تحقیق اور وزارت قومی صحت کے ڈائریکٹر ٹوبیکو سیل محمد وقاص تارڑ نے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے لیے وزارت کے اقدامات سے متعلق تفصیلات بتائیں۔

وزارت قومی صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل کے ڈاکٹر ضیاالدین نے تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے وزارت کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر اسسٹنٹ پروفیسر ہولی فیملی ہسپتال ڈاکٹر محمد ارشدنے تمباکو نوشی کے ناک، کان اور گلہ پر مضر اثرات پر روشنی ڈالی۔

متعلقہ عنوان :